ہے۔تیسرے اس میں ایک مُضمَر خرابی یہ ہے کہ شربت اس مناسبت سے تجویز کیا گیا ہے کہ حضرات شہدائے کربلا پیاسے شہید ہوئے تھے اور شربت مُسکِنِ عطش 1 ہے، اس لیے اس کو تجویز کیا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عقیدہ میں شربت پہنچتا ہے جس کا باطل اور خلافِ قرآن مجید ہونا فصلِ دوم میں مذکور ہوچکا ہے اور اگر پلانے کا ثواب پہنچتا ہے تو ثواب سب یکساں ہے، کیا صرف شربت دینے کو ثواب میں تسکینِ عطش کا خاصہ ہے۔ پھر یہ بھی اس سے لازم آتا ہے کہ ان کے زعم میں اب تک شہدائے کربلا( نعوذباللہ) پیاسے ہیں، یہ کس قدربے ادبی ہے۔ ان مفاسد کی وجہ سے اس سے بھی احتیاط لازم ہے۔
۳۔ شہادت کا قصّہ بیان کرنا: یہ بھی فی نفسہٖ چند روایات کا ذکر کردینا ہے۔ اگر صحیح ہوں تو روایات کا بیان کر دینا فی ذاتہٖ جائز تھا مگر اس میں یہ خرابیاں عارض ہوگئیں:
الف۔ مقصود اس بیان سے ہیجان اور جلب غم اور گریہ و زاری کا ہوتا ہے، اس میں صریح مقابلہ شریعتِ مطہرہ ہے کیوںکہ شریعت میں ترغیبِ صبر مقصود ہے، اور تعزیت سے یہی مقصود ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ مزاحمت شریعت کی سخت معصیت اور حرام ہے، اس لیے گریہ و زاری کو بھی قصداً یاد کرکے لانا جائز نہیں۔ البتہ غلبۂ غم سے اگر آنسو آجائیں تو اس میں گناہ نہیں۔
ب۔لوگوں کو اس لیے بلایا جاتا ہے، اور ایسے امور کے لیے تداعی واہتمام خود ممنوع ہے۔
ج۔اس میں مشابہت اہلِ رفض کے ساتھ بھی ہے، اس لیے ایسی مجلس کا منعقد کرنا اور اس میں شرکت کرنا سب ممنوع ہے، چناںچہ’’ مطالب المؤمنین‘‘ میں صاف منع لکھا ہے اور قواعدِ شریعہ بھی اس کے مشاہد ہیں ٗ اور یہ تو اس مجلس کا ذکر ہے جس میں کوئی مضمون خلاف نہ ہو اور نہ وہاں نوحہ و ماتم ہو ا ور جس میں مضامین بھی غلط ہوں، یا بزرگوں کی توہین ہو، یا نوحۂ حرام ہو، جیسا کہ غالب اس وقت میں ایساہی ہے تو اس کا حرام ہونا ظاہر ہے، اور اس سے بد تر خود شیعہ کی مجالس میں جاکر شریک ہونا بیان سننے کے لیے یا ایک پیالہ فرینی اور دونان کے لیے۔
’’إصلاح الرسوم‘‘ کا مضمون ختم ہوا۔اب ’’زوال السنۃ‘‘ سے بعض رسومِ قبیحہ کی مذمت نقل کی جاتی ہے۔
۱۔ بعض لوگ اُس بچے کو منحوس سمجھتے ہیں جو محرم میں پیدا ہو۔ یہ بھی غلط عقیدہ ہے۔
۲۔ بعض لوگ ان ایام میں شادی کو بُرا سمجھتے ہیں۔ یہ عقیدہ بھی باطل ہے۔
۳۔ بعض جگہ ان ایام میں گٹکہ، دھنیا، مصالحہ تقسیم کرتے ہیں یہ بھی واجب الترک ہے۔
۴۔ بعض شہروں میں اس تاریخ کو روٹیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور ان کی تقسیم کا یہ طریقہ نکالا ہے کہ چھتوں کے اوپر کھڑے