تمام گزشتہ سال کے (صغائر) چھوٹے گناہوں کاکفارہ ہوجاتاہے۔2
ابتدائے اسلام میں عاشورا کو روزہ فرض تھا۔ پھر رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت کے بعد عاشورا کے روزہ کی فرضیت ختم ہوگئی ۔ البتہ اس کاسنت ہونااب بھی باقی ہے۔ اس دن روزہ رکھنا اب بھی بڑاثواب اور اجرکاباعث ہے ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ باطن ہمیشہ اپنے ظاہرسے متأثر ہوتاہے ۔ اس لیے اسلام نے کفار کی ظاہری طرز بود و باش کے اختیارکرنے سے منع فرمایا ہے ۔ اس خیال کے ماتحت چوںکہ عاشورا کاروزہ رکھنا یہودیوں کی مشابہت سے خالی نہ تھا۔ ادھر اس کو چھوڑ دینا اس کی برکات سے محرومی کا باعث ہوتا، اس لیے علمائے اسلام نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ ایک دن کاروزہ اس کے ساتھ اور ملالو۔ بہتر تویہ ہے کہ نویں دسویں کاروزہ رکھو۔ اور اگرکسی وجہ سے نویں کاروزہ نہ رکھ سکے توپھر دسویں کے ساتھ گیارہویں کا روزہ رکھ لے۔ صرف دسویں محرم کاروزہ رکھنا حسبِ تصریحاتِ فقہائے کرام کراہت سے خالی نہیں ہے ۔
دسویں محرم کواپنے اہل وعیال پرفراخی کرنا: شریعتِ اسلامیہ نے اس دن کے لیے یہ تعلیم بھی دی ہے کہ اپنے اہل وعیال پرکھانے پینے میں فراخی اور وسعت کرنا اچھا ہے۔ اس پرتمام سال فراخیٔ رزق کے دروازے کھول دیے جائیں گے ۔ چوںکہ اس روز رحمتوں کی بارش ہوتی ہے اس لیے مسلمان جس حالت میں اس روز اپنے کو حق تعالیٰ شانہ کے سامنے پیش کریں گے۔ حق تعالیٰ بھی ان کے ساتھ تمام سال وہی معاملہ فرمائیں گے۔ یہیں سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اگر یومِ عاشورا میں آپ نفلی عبادات اور دعا و استغفار میں مشغول رہیں توحق تعالیٰ شانہ کی رحیم وکریم ذات سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ تمام سال آپ کو اعمالِ صالحہ کی توفیق عطافرماتے رہیں۔ جب آپ نے اپنے کو اس دن عبادت میں پیش کیاہے توامید ہے کہ حق تعالیٰ آپ کے ساتھ تمام سال یہی معاملہ فرمائیں گے۔
اب جب کہ ماہِ محرم میں خاص انوار وتجلیاتِ الٰہی کے نزول کے باعث ذاتی فضیلت بھی پائی جاتی ہے اور حضرت موسیٰ ؑ کے عبور دریائے نیل وغیرہ عظیم الشان واقعات کے اس ماہ میں پیش آجانے کی وجہ سے بھی عرضی طور پر محرم کے مہینہ کوفضیلت حاصل ہے حتیٰ کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی اس کا احترام کفارِعرب کیاکرتے تھے، ان امور و فضائل کا تقاضا تو یہ تھا کہ ہم اس مہینہ میں زیادہ سے زیادہ عبادات میں مشغول ہوکر تجلیاتِ رحمت سے وافرحصہ حاصل کرتے مگرہم نے محرم الحرام کے مہینے اورخاص طورپر اس کی دسویں تاریخ میں طرح طرح کی خود تراشیدہ رسومات وبدعات کا اپنے کوپابندکرکے بجائے ثواب حاصل کرنے کے اُلٹامعصیت اور گناہ میں مبتلاہونے کاسامان بنالیا۔ پھرکوئی ایک آدھ رسم وبدعت نہیں جو اس متبرک و محترم مہینے میں کی جاتی ہوبلکہ چند در چند رسومات و بدعات کا اس ماہ کو مجموعہ بنا دیا اور اس طرح ہر قسم کی عملی