بے راہ رَوی اور بد اعتقادی اس میں جنم لینے اورسراُٹھا کر اُبھر نے لگتی ہے۔
خوب سمجھ لیناچاہیے کہ ماہِ محرم کی فضیلت کی وجہ سے جس طرح اس میں عبادات کا ثواب زیادہ ہوتاہے اسی طرح اس ماہ کے اندرگناہوں اور معصیت میں ملوث ہونے کے وبال و عقاب کے بڑھ جانے کابھی اندیشہ ہے، اس لیے ہرمسلمان کے لیے بہت ضروری ہے کہ ہرقسم کی بدعات اور رسومات سے احتراز کرکے صرف ان عبادات اور ان امور کی انجام دہی میں مشغول رہے جن کی ہدایات پیغمبرﷺ نے اس ماہ کے اندراُمت کو دی ہیں اور وہ صرف دوکام ہیں: ایک نویں دسویں کاروزہ جوکہ سنت ہے۔ دوسرے دسویں کواپنی استطاعت کے موافق اپنے اہل وعیال پرکھانے میں وسعت و فراخی کرنا جو کہ مستحب ہے، جیسا کہ اوپر تحریر ہٰذامیں مفصّل گزرا۔ ان دوکاموں کے علاوہ جن رسومات کارواج ہمارے زمانہ میں ہورہاہے وہ سب قابلِ ترک ہیں۔ ان میں سے بعض مروّجہ بدعات و رسومات کا تدکرہ اس جگہ بھی کیا جاتاہے۔ تفصیل کے لیے’’إصلاح الرسوم‘‘ وغیرہ کتب ملاحظہ ہوں۔
۱۔تعزیہ بنانا:اس کے ساتھ طرح طرح کی بد اعتقادی کامعاملہ کیاجاتاہے ۔یہاں تک کہ بعض جُہَلَا تعزیہ کے سامنے نذر و نیاز رکھتے ہیں۔ جس کا کھانا { وَمَآ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِج}1 میں داخل ہوکرحرام ہے۔ اس کے آگے دست بستہ تعظیم سے کھڑے ہوکر عرضِ حاجات کرتے ہیں، اس پرلکھ کرعرضیاں لٹکاتے ہیں ، اس کے دیکھنے کو زیارت کہتے ہیں۔ اس قسم کے بہت سے معاملات اس کے ساتھ کرتے ہیں جوسخت معصیت ہیں اور بعض ان میں سے درجۂ شرک تک پہنچے ہوئے ہیں۔
جُہَلا کے فاسد عقیدے اور ان کے معاملات کے اعتبار سے اس وقت تعزیہ اس آیت کے مضمون میں داخل ہے {اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَo}2 (کیاایسی چیز کوپوجتے ہوجس کوخود تراشتے ہو؟)اور طرفہ ماجرایہ ہے کہ دسویں تاریخ تک تواس کی حد سے زیادہ تعظیم کی جاتی ہے، مگردسویں تاریخ کے گزرجانے کے بعد اس کی طرف کسی کو التفات اور توجہ بھی نہیں ہوتی۔
پھر بعضے نادان یہ کہتے ہیں کہ تعزیہ کو امام عالی حضرت حسینؓ کے ساتھ نسبت ہوگئی اور ان کانام مبارک اس پرلگ گیا اس لیے وہ تعظیم کے قابل ہوگیا۔ یہ توصحیح ہے کہ معظم کی طرف نسبت کی وجہ سے شے تعظیم کے قابل ہوجاتی ہے مگرشرط یہ ہے کہ وہ نسبت سچی اور واقعی ہو، اپنی طرف سے تراشیدہ، بناوٹی، جھوٹی اور غیرواقعی نسبت کی وجہ سے کسی چیزمیں کچھ عظمت اور عزت نہیں آتی۔
دیکھیے سامری کے واقعۂ گو سالہ میں جس کا تذکرہ قرآن مجید میں موجود ہے، قولہ تعالیٰ : { فَقَالُوْا ہٰذَآاِٰلہُکُمْ وَاِٰلہُ مُوْسٰی۵لاج