بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّيْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
مسائل محرم الحرام
بعد الحمد والصلاۃ، گزارش ہے کہ احقر ہمیشہ اپنی جمعہ کی تقریر میں اصلاحی مضامین ہر موقع کے مناسب بیان کیاکرتاہے۔ حسبِ عادت محرم ۸۵ھ کے جمعہ میں بھی اسی طرح کا ایک مضمون بیان کیا گیا تھا۔ یہ مضمون خدا تعالیٰ کی توفیق سے کچھ ایسے طریقہ پر اس وقت بیان میں آیا کہ سامعین کے لیے بہت مفید ثابت ہوا۔ بعض دوستوں نے اس کی افادیت کے پیش نظر اس وقت کہا کہ اگریہ مضمون قلم بند ہوکر طبع ہوجاتا تو اس سے نفع عام کی امید ہے۔ میں نے سرسری بات سمجھ کر اس وقت اس کی طرف خاص توجہ نہیں دی۔
کئی ماہ کے بعد اتفاق سے میرے ایک مخلص دوست سرگودھا سے بغرض ملاقات تشریف لائے ۔انھوں نے سلسلۂ گفتگو میں مذکور الصدر تقریرِ جمعہ کاحوالہ دے کرکہاکہ میں نے وہ تقریر سنی تھی، اتفاق سے میں اس دن جمعہ کو ساہیوال گیا ہوا تھا مجھے وہ تقریر بہت پسند آئی اور مجھے افسوس رہاکہ میں اس کو قلم و کاغذ نہ ہونے کی وجہ سے قلم بند نہ کرسکا۔ موصوف نے یہ بھی اصرار فرمایا کہ اس کو اب قلم بند کردیاجائے۔ میں نے عرض کیاکہ مدرسہ کی ضروریات میں مصروفیت کی وجہ سے فرصت نہیں ملتی اگر وقت ملا تو ایسا کردیا جائے گا۔
چناں چہ اسی زمانہ میں ایک تحریر اس طرز پر لکھی گئی کہ اس میں اس تقریر کے بنیادی اجزا شامل ہونے کے ساتھ ساتھ’’ فضائل الأیام والشہور‘ ‘اورحضر ت حکیم الامت مولانا تھانوی ؒ کی تصنیف لطیف ’’إصلاح الرسوم ‘‘ کو سامنے رکھ کر چند ایسے مسائل اور رسومات مروّجہ کا بیان بھی کردیا گیا جن کا تعلق ماہِ محرم الحرام سے ہے۔ اس ضمن میں محرم الحرام کی فضیلت اور دوسرے امو رِ متعلقہ کا تذکرہ بھی کردیا گیا۔
محرم کے متعلق اگرچہ احکامِ شرعیہ کابیان متفرق طور پر حضرات علمائے کرام کی کتب میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے جوسمجھ دارشخص کے لیے ہر طرح کافی اور وافی ہے۔ مگرعام لوگوں کے لیے مناسب معلوم ہوا کہ ان متفرق اور منتشر