منقول ہے کہ ایک جنازہ میں رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو دیکھا کہ غم میں چادر اُتار کر صرف کُرتا پہنے ہیں، یہ وہاں غم کی اصطلاح تھی۔ آپ نہایت ناخوش ہوئے اور فرمایا: کیا جاہلیت کا کام کرتے ہو؟ یا جاہلیت کی رسم کی مشابہت کرتے ہو؟ میرا تو یہ ارادہ ہوگیا تھا کہ تم پر ایسی بد دُعا کروں کہ تمھاری صورتیں مسخ ہو جاویں۔ پس فوراً ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں اور پھر کبھی ایسا نہیں کیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ کوئی خاص وضع وہیئت اظہارِ غم کے لیے بنانا حرام ہے۔
۹۔ بعض لوگ اپنے بچوں کو امام حسینؓ کا فقیر بناتے ہیں اور ان سے بعضے بھیک بھی منگواتے ہیں۔ اس میں اعتقادی فساد تو یہ ہے کہ اس عمل کو اس کی طویل حیات میں مؤثر جانتے ہیں، یہ صریح شرک ہے،اور بھیک مانگنا بلا اضطرار حرام ہے۔
۱۰۔ حضرات اہلِ بیت کی اہانت برسرِ بازار کرتے ہیں، اگر ایامِ غدر کے واقعات جس میں کسی خاندان کی عورتوں کا ہتک ہوا ہو، اس طرح علی الاعلان گائے جاویں، اس خاندان کے مردوں کو کس قدر غیض وغضب آئے گا۔ پھر سخت افسوس ہے کہ حضرات اہلِ بیت کے حالات اعلان کرنے میں غیرت بھی نہ آئے۔
اور اس طرح کے بہت سے امورِ قبیحہ ہیں جو اِن دنوں میں کیے جاتے ہیں، ان کا اختیار کرنا اور ایسے مجمع میں جانا سب حرام ہے اور یہی تمام تر فضیحتیں پھر چہلم کو دہرائی جاتی ہیں۔
قسم دوم کے منکرات
۱۔ کھچڑا یا اور کچھ کھانا پکانا: احباب یا مساکین کو دینا اور اس کا ثواب حضرت امام حسینؓ کو بخش دینا۔ اس کی اصل وہی حدیث ہے کہ جو شخص اس دن میں اپنے عیال پر وسعت کرے، اللہ تعالیٰ سال بھر تک اس پر وسعت فرماتے ہیں۔ وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جاویں خواہ جدا جدا یا ملا کر، کھچڑے میں کئی جنس مختلف ہوتی ہیں اس لیے وہ اس وسعت میں داخل ہوسکتا تھا۔ چناںچہ’’ در مختار‘‘ میں ہے: ولا بأس بالمعتاد خلطا ویؤجر۔جب اہل وعیال کو دیا کچھ غریب غُرَبا کو بھی دے دیا۔ حضرات امامین کو بھی ثواب بخش دیا۔ مگر چوںکہ لوگوں نے اس میں طرح طرح کی رسوم کی پابندی کرلی ہے گویا خود اس کو ایک تہوار قرار دے دیا ہے اس لیے رسم کے طور پر کرنے سے ممانعت کی جائے گی۔ بلا پابندی اگر اس روز کچھ فراخی خرچ میں کھانے پینے میں کردے تو مضایقہ نہیں۔
۲۔ شربت پلانا: یہ بھی اپنی ذات میں مباح تھا، کیوںکہ جب پانی پلانے میں ثواب ہے تو شربت پلانے میں کیا حرج تھا؟ مگر وہی رسم کی پابندی اس میں ہے اور اس کے علاوہ اس میں اہلِ رِفض کے ساتھ تشبّہ بھی ہے، اس لیے یہ بھی قابل ترک