اصل قبر مبارک جیسامعاملہ کرنا ممنوع ہے۔ کیاکوئی صاحبِ علم اس کی اجازت دیں گے کہ کسی مقام پرکعبۂ معظمہ کی نقل بناکر اس کا طواف کیاجائے اورمصنوعی طور پرکسی جگہ کانام عرفات ومنیٰ و مزدلفہ وغیرہ رکھ کر حج کیا جائے؟ ہرگزہرگز کسی کے نزدیک یہ چیز جائز نہیں۔ تو پھر روضۂ امام حسینؓکی نقل کے ساتھ اصل قبر مبارک کامعاملہ کرناکیسے جائز ہوگا؟ اسی طرح عَلم اوردلدل اورمہندی وغیرہ کی نقل بناکر ان کے ساتھ وہی برتائوکرنا جو اصل کے ساتھ ہو کیسے صحیح ہوگا؟
۲۔ معازف ومزامیرڈھول وغیرہ کابجانا اورفساق وفجار کاجمع ہونا: جس میں بہت مرتبہ فحش اور نا گفتہ بہٖ واقعات کا بھی وقوع ہوتا ہے۔
معازف و مزامیر وغیرہ کی حرمت حدیث میں صاف صاف مذکور ہے اور قطع نظر خلاف شرع ہونے کے عقل کے بھی تو خلاف ہے۔ کیوں کہ یہ آلات تو سرور اور خوشی کے ہیں۔ سامان غم میں ان کے کیا معنی ہیں؟ یہ تودر پردہ خوشی مناناہے۔ ع
برچنیں دعویٰ الفت آفرین
۳۔ مرثیہ پڑھنا: جس کی حدیث ’’ابن ماجہ‘‘ میں سخت ممانعت آئی ہے۔ اکثر موضوع اورمن گھڑت روایات پڑھنا جس کی نسبت حدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ ماتم کرنا، نوحہ کرنا، سینہ کوبی کرنا، ہائے ہائے کرناسب ممنوع ہیں۔
۴۔ محرم کے ایام میں قصداً زینت ترک کرنا: جس کو سوگ کہتے ہیں۔ مثلاً: مہندی لگانا اور سرپرتیل لگانا ان ایام میں سوگ کے لیے بعض عورتیں ترک کردیتی ہیں۔ اس کا حکم شرع شریف میں یہ ہے کہ مردکے لیے سوگ کسی جگہ جائز نہیں، اور عورت کو خاوند کی وفات پرچار مہینہ دس دن یاوضعِ حمل تک سوگ کرناواجب ہے اور دوسرے عزیزوں کی وفات پرصرف تین دن تک جائز ہے۔ سو اب تیرہ سو سال کے بعد شہدائے کربلاکاسوگ کرنابلاشبہ حرام ہے۔ اسی طرح بعض لوگ ان ایام میں شادی بیاہ کرنے اور خوشی کرنے سے سوگ کی وجہ سے رُک جاتے ہیں۔ بعض میاں بیوی کے خاص تعلقات کو ان دنوں میں بُرا سمجھتے ہیں۔ اسی طرح پان کا کھانا چھوڑ دینا، پلنگ پرنہ سونا بلکہ اس کواُلٹاکردینا، عمدہ