آیاتِ مبارکہ: ۱۔ آیت {فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْoط }2 یعنی آں حضرتﷺ کو خطاب ہے کہ نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔
فائدہ: اور یہ حکم امت کوبھی شامل ہے، کیوں کہ آںحضرتﷺ کے لیے خاص ہونے کی دلیل کوئی نہیں بلکہ عام ہونے کی دلیل موجود ہے۔ چناں چہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایاہے کہ جو شخص قربانی کی گنجایش رکھتا ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آوے۔3اس حدیث شریف سے کس قدر ناراضی معلوم ہوتی ہے، ان سے جو کہ باوجود واجب ہونے کے ترک کرتے ہیں، کیا اس کووہ لوگ سن کربھی بیدارنہ ہوں گے؟
۲۔فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ ہم نے ہراُمت کے لیے قربانی کرنا اس غرض سے مقرر کیا تھا کہ وہ ان مخصوص چوپایوں پر(یعنی گائے،اونٹ ،بکری،بھیڑسب کے نر مادہ پر)اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کوعطا فرمائے تھے۔
فائدہ (۱): اس آیت سے معلوم ہواکہ قربانی بڑی مہتم بالشان عبادت ہے، جو کہ سب امتوں کے لیے مشروع رہی ہے۔
فائدہ (۲): {بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ}1جو اس آیت میں آیاہے اردو میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو اس کا ترجمہ ہوسکے، اس لیے جن جن چوپایوں پر یہ لفظ بولا جاتا ہے ان سب کا نام لکھ دیا، اور گائے کے حکم میں بھینس بھی ہے، اور دنبہ بھیڑ کی قسم ہے ۔پس قربانی بارہ چیزوں کی جائز ہے: گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اونٹ، اونٹنی، بکرا، بکری، بھیڑ، مینڈھا، دنبہ، دنبی۔ ان کے سوا اور کسی کی قربانی جائز نہیں ہے۔
۳۔اور قربانی کے اونٹ اور گائے کو ہم نے اللہ (کے دین) کی یادگار بنایا ہے (کہ ان کی قربانی سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور دین کی رفعت ظاہرہوتی ہے)۔ اور اس حکمت کے علاوہ ان جانوروں میں تمھارے اور بھی فائدے ہیں۔ (مثلاً: دنیوی فائدہ کھانااور کھلانا، اور اُخروی فائدہ ثواب۔)