(تک پہنچنے)کاارادہ نہ کرے۔4 اور حق تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایا ہے : اے کپڑوں میں لپٹنے والے نبی(ﷺ)! رات کوکھڑے رہاکرو مگر تھوڑی سی رات یعنی آدھی رات یااس سے کچھ کم کردیجیے یاکچھ زیادہ کردیجیے اور قرآن خوب صاف صاف پڑھاکرو۔ (اس حدیث شریف اور آیتِ مبارکہ پران لوگوں کوخاص طور سے خیال کرناچاہیے جو تراویح میں قرآن شریف بے حدتیزی سے پڑھنے کو فخر سمجھتے ہیں)۔
شبِ قدر اور اعتکاف کے مسائل: ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہٗ نے: اور نہ مباشرت کرو (یعنی بدن بھی نہ ملنے دو) عورتوں سے جس زمانہ میںکہ تم معتکف ہو مسجد میں۔
اعتکاف کرنابھی سنت ہے خاص کر عشرۂ اخیرہ میں تو ہر بستی میں (خواہ وہ شہر ہو یا گائوں) کم ازکم ایک شخص کا اعتکاف میں بیٹھنا سنتِ مؤکدہ ہے ۔اگربستی بھر میں کوئی بھی نہ بیٹھے توسب کو ترکِ سنت کاگناہ ہوگا جس طرح جنازہ کی نماز ان مسلمانوں پر فرض کفایہ ہے جن کواطلاع ہو اسی طرح ہر شہر اور گائوں پر عشرۂ اخیرہ کا اعتکاف سنتِ کفایہ ہے ۔
نیزارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہٗ نے کہ لیلۃ القدر بہترہے ہزارماہ سے۔ اور آںحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے قیام کیا شبِ قدر میں ایمان اور طلبِ ثواب کی وجہ سے بخش دیے گئے اس کے گزشتہ گناہ۔1ونیزارشاد فرمایا کہ رمضان میںایک رات ہے جو ہزار ماہ سے بہترہے ،جواس کی خیرسے محروم رہا وہ بالکل ہی محروم رہا۔2
اور سعید بن المسیب ؒ نے فرمایا کہ جوشخص شبِ قدرکوعشا کی جماعت میں حاضر ہوگیا اس نے اس میں سے حصہ پالیا۔(اس سے معلوم ہوتاہے کہ اس حدیث شریف میں محروم ہونے والے سے وہ مراد ہے جو اس روز جماعت میں بھی شامل نہ ہوا ہو،اس سے بڑھ کرکیا آسانی ہوگی۔) 3
اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: جب شبِ قدر ہوتی ہے تو جبرائیل ؑ فرشتوں کی ایک جماعت سمیت نازل ہوتے ہیں اور ہراس شخص کے لیے دعاکرتے ہیں جوکھڑے یا بیٹھے اللہ کاذکر کررہا ہو۔ اور امام مالک ؒ نے کسی معتبر عالم سے روایت کی ہے کہ وہ یوں فرماتے تھے کہ آںحضرت ﷺ کوپہلے لوگوں کی عمریں یا ان میںسے جتنی خدانے چاہا دکھلائی گئیں۔ پس گویا آپﷺ نے اپنی امت کو اتنے اعمال سے قاصر خیال فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ایک رات یعنی لیلۃ القدر آپ ﷺ کو عطافرمادی جو ہزار مہینے سے بہترہے ۔4
اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا معتکف کے بارے میں کہ وہ گناہوں سے بچتاہے اور اس کے لیے نیک عمل (یعنی جن سے اعتکاف مانع ہو مثل عیادت وغیرہ) جاری کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ان اعمال کے کرنے والے کو ثواب ملتا ہے (ایساہی معتکف کو بھی ملتاہے )۔ اور رسولِ خدا ﷺ نے ارشادفرمایا کہ جس شخص نے رمضان میں دس روز کا اعتکاف کیا وہ