تکبیرِ تشریق: تکبیرِ تشریق نویں ذوالحجہ کی نماز فجر کے بعد سے تیرہویں تاریخ کی عصر کی نماز کے بعد تک ہر فرض عین کا سلام پھیرتے ہی ایک مرتبہ بلند آواز سے کہنا واجب ہے۔ البتہ عورتیں آہستہ آہستہ سے کہیں۔2
تنبیہ: بہت سے لوگ اس میں غفلت کرتے ہیں، اس تکبیر کو پڑھتے نہیں یا آہستہ پڑھ لیتے ہیں، حالاں کہ اس کا درمیانہ طریقہ پر بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے، اس کی اصلاح ضروری ہے۔
فائدہ: ماہ ذوالحجہ کی گیارہویں، بارہویں، تیرہویں تین تاریخوں کو ایامِ تشریق کہتے ہیں۔ تشریق کے معنی ہیں گوشت کو دھوپ میں ڈالنے کے۔ چوں کہ ان دنوں میں قربانی کا گوشت سُکھایا جاتا ہے اس لیے دسویں تاریخ کے بعد ان تین دنوں کو ایامِ تشریق کہا جاتا ہے۔
۳۔ تکبیرِ تشریق یہ ہے: اَللّٰہ أَکْبَرُ اَللّٰہ أَکْبَرُ، لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔
۴۔ نمازِ جنازہ اور وتروں، سنتوں کے بعد یہ تکبیریں نہ کہی جائیں۔
۵۔ تکبیرِ تشریق امام، مقتدی اور منفرد (تنہا نماز پڑھنے والا) عورت، مرد، مسافر، مقیم، شہروالوں اور گاؤں والوں سب پر واجب ہے۔1
۶۔ اگر امام نے یہ تکبیر نہ کہی ہو خواہ قصداً خواہ بھول سے تو مقتدیوں کو پھر بھی تکبیر کہنا ضروری ہے۔
۷۔ جن دنوں میں یہ تکبیر کہی جاتی ہے اگر ان دنوں کی کوئی نماز رہ گئی ہو اب اگر اس کی قضا اسی سال کے ان ہی دنوں میں کی جائے گی تب تو یہ تکبیر کہی جائے گی ورنہ نہیں۔ مثلاً: نویں تاریخ کی نماز کی قضا اسی سال کی دسویں کو کی جائے تو تکبیر بھی نماز کے بعد کہی جائے، اور اگر اس کی قضا ان دنوں کے گزرنے کے بعد یا اگلے سال کے ان ہی دنوں میں کی جائے، اسی طرح ان دنوں سے پہلے کی قضا نماز اگر ان دنوں میں پڑھے تو یہ تکبیر نہ کہے۔
۸۔ مسبوق جس کی رکعت رہ گئی ہو وہ بھی اپنی رکعت پوری کرنے کے بعد یہ تکبیر کہے گا۔ لیکن اگر بھول کر امام کے ساتھ تکبیر تشریق کہہ لے تو بھی نماز ہوگئی اور لاحق جس کی رکعت امام کی اقتدا کرنے کے بعد رہ گئی ہو اس پر بھی یہ تکبیر واجب ہے۔