عیدالفطر اور صدقۃ الفطر
جاننا چاہیے کہ اسلام نے سال بھر میں عید کے صرف دو دن مقرر کیے ہیں۔ ایک عید الفطر کا دن اور دوسراعید الاضحی کا، اور ان دونوں عیدوں کوایسی اجتماعی عبادات کاصلہ قرار دیا ہے جوہرسال انجام پاتی ہیں۔ اس لیے ان عبادات کے بعد ہرسال یہ عید کے دن بھی آتے رہتے ہیں۔
عیدالفطر تورمضان المبارک کی عباداتِ فاضلہ صوم و صلوٰۃوغیرہ کی انجام دہی کے لیے توفیقِ الٰہی کے عطاہونے پراظہارِ تشکر و مسرت کے طور پرمنائی جاتی ہے اور عیدالاضحی اس وقت منائی جاتی ہے جب کہ مسلمانانِ عالمِ اسلام کی ایک عظیم الشان اجتماعی عبادت یعنی حج کی تکمیل کررہے ہوتے ہیں، اورظاہرہے کہ عبادات کے اختتام اور انجام پانے کی خوشی کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے جس کااظہار دنیاوی رسم ورواج کے مطابق کرلیاجاتاہے، یہ ایک دینی خوشی ہے اور اس کے اظہار کاطریقہ بھی دینی ہی ہونا چاہیے۔ اس لیے ان دونوں عیدوں میں اظہارِ مسرت اور خوشی منانے کااسلامی طریقہ یہ قرار پایا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدۂ شکربجا لایاجائے اور بطورِ شکرکے عید الفطرکے دن صدقۂ فطرادا کیاجائے اورعیدالاضحی میں بارگاہِ خداوندی میں قربانی پیش کی جائے اور اپنے خالق کی کبریائی اور عظمت وتوحید کے گیت گاتے ہوئے عید گاہ میں جمع ہوکر اجتماعی طور پرسجدہ ریز ہوجائے، اور اس طرح اپنے مالک کی توفیق وعنایات کاشکر اداکیاجائے ۔ اس اسلامی طریقہ پرعید منانے کاطبعی اثریہ ہونا چاہیے کہ مسلمان اپنی مسرت وخوشی کے اظہار میں بے لگام ہوکرنفسانی خواہشات کے تابع پڑنے سے بازرہے۔ اور دوسری قوموں کی طرح اس دن میں عیش و نشاط کی محفلیں آراستہ کرنے اور لذت وسرورمیں بدمست ہوکر خدافراموشی سے پرہیز و اجتناب کرے۔
مقصدیہ ہے کہ عید کادن مسلمانوں کے لیے ہنود و یہود اور عیسائیوں وغیرہ اقوامِ عالم کے قومی تہواروں کی طرح کاکوئی تہوار نہیں ہے اور نہ ایک دفعہ پیش آنے والے کسی تاریخی واقعہ کی یاد گارکے طور پر ہرسال یہ دن منایاجاتاہے۔ جیساکہ عموماً دوسری قوموں کے تہوار ایسے ہی واقعاتِ تاریخیہ کی یادگار ہوتے ہیں، بلکہ یہ دن مسلمانوں کی عبادت کاہے اور اس کومنانے کے لیے خا ص شان وصفت کی عبادت نما ز کومقررکیاگیاہے۔ یہاں تک کہ جومسلمان اس دن میں عمدہ لباس پہنتا اور ظاہری زیبایش وآرایش کرتاہے اس کامقصد اپنے ددسرے مسلمان بھائیوں کے ساتھ عیدگاہ میں پہنچ کرشکرانہ کے طور پر عبادت کااداکرنا ہی ہوتاہے اور اس کی اس ساری زینت وآرایش کی غرض بھی ایک عبادت کی تکمیل اور اس کوعمدہ طریقہ پر ادا کرنا ہی ہوتا ہے۔
افسوس کہ ہم دوسری قوموں کی نقالی میں آکررفتہ رفتہ عید کے اس اسلامی تصور اور اس کے حقیقی مقصد کو فراموش کرتے