جس نے رمضان کے سوا(کسی دوسرے ماہ)میں فرض اداکیا ہو، اورجس نے اس ماہ میں فرض اداکیا وہ ایسا ہوتاہے جیساکہ اور دنوں میں ستّر فرض ادا کیے ہوں، اور وہ صبرکامہینہ ہے اور صبرایسی چیزہے کہ اس کابدلہ جنت ہے، اور غم خواری کامہینہ ہے (کہ اس میں فقرا کی زیادہ غم خواری کی جاتی ہے) اور ایسامہینہ ہے کہ اس میں مؤمن کا رزق زیادہ کیا جاتاہے۔ جس میں اس نے روزہ دار کو افطارکرایا اس کوگناہوں سے بخشش اور دوزخ کی آگ سے نجات حاصل ہوتی ہے اور اس کوروزہ دار کے برابرثواب ملتاہے۔بدوں اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جاوے۔ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ (ﷺ )! ہم میں ہرشخص ایسانہیں جوروزہ دار کوافطار کرانے کی مقدور رکھتا ہو۔ آںحضرت ﷺ نے ارشادفرمایاکہ یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ اس کو عطافرماتاہے جو کہ روزہ دار کو دودھ کا ایک گھونٹ، یا ایک کھجور، یا ایک پانی کا گھونٹ (وغیرہ) سے افطار کرادے اور جوشخص روزہ دار کوپیٹ بھر کھانا کھلاوے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض (یعنی حوضِ کوثر) سے سیراب کرے گا کہ پھراس کو جنت میں داخل ہونے تک پیاس ہی نہ لگے گی اوریہ معلوم ہی ہے کہ جنت میں پیاس نہیں {وَاَنَّکَ لَا تَظْمَاُ فِیْھَا} پس پیاس سے ہمیشہ کے لیے بے فکری ہوجاتی ہے ۔حق تعالیٰ شانہ ہم سب کو یہ دولتِ لازوال نصیب فرماوے ۔ آمین ثم آمین۔
اور وہ ایسامہینہ ہے کہ اس کا اوّل (حصہ) یعنی عشرۂ اولیٰ رحمت ہے اور درمیان اس کامغفرت ہے اور اخیرحصہ اس کاآگ سے آزادی ہے، اور جس نے اپنے باندی غلام سے بوجھ ہلکاکیا اس ماہ میں اس کواللہ تعالیٰ بخش دیتا ہے، اور (دوزخ کی) آگ سے آزاد کردیتا ہے۔ 1
اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تمھارے پاس رمضان آگیا ہے مبارک مہینہ، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پرفرض کیے ہیں، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو طوق پہنائے جاتے ہیں۔ اللہ کی (بنائی ہوئی )اس میں ایک رات ہے جوہزار ماہ سے بہترہے، جوشخص اس رات کی خیر (وبرکت ) سے محروم رہا وہ بالکل ہی محروم رہا۔
ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے (جب کہ رمضان شروع ہو چکاتھا): بے شک یہ مہینہ آیا تمھارے پاس اور اس میں ایک رات جوہزار ماہ سے بہترہے جو اس سے محروم رہا پس وہ سب بھلائیوں سے محروم رہا، اور نہیں محروم ہوتا اس سے کوئی مگر ہر بے نصیب۔2
ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہٗ نے: اے مؤمنو!فرض کیے گئے تم پرروزے جیساکہ فرض کیے گئے تھے تم سے پہلے لوگوں پرتاکہ تم بچو (گناہوں سے اور دوزخ کی آگ سے)۔