علامتِ محبت: محبت کی علامت بھی یہ ہے کہ محبوب کی ہربات کاذکرہو، ولادت شریفہ کا بھی آپﷺ کی سخاوت کابھی، عادات اور عبادات کا بھی اور اس میں کسی مہینہ اور تاریخ اور مقام کی کوئی خصوصیت نہیں ہے، بلکہ دوسرے وظیفوں کی طرح روزمرہ اس کاوظیفہ ہوناچاہیے۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ اہلِ محرم کی طرح سال بھر میں مقررہ تاریخ پریومِ میلاد منالیا جائے اور اس کے بعد پھر کچھ نہیں، حالاں کہ حضور ﷺ کاذکرمبارک توغذا ہے، یہ ہروقت ہوناچاہیے اس میں کسی وقت کی تخصیص کی کیاضرورت ہے؟ آپ ﷺ کے حالات مبارکہ میں جوصحیح کتابیں لکھی گئی ہیں ان کوہمیشہ پڑھنا اور سننا اور آپ ﷺ کے ذکر کو اپنا وظیفہ بنانے کی ضرورت ہے۔ حضرت حکیم الامت کی کتاب ’’نشر الطیب في ذکر النبي الحبیب‘‘ اس مقصد کے لیے بہت مفید اور با برکت ہے۔
ذکرکا نیا طریقہ: آج کل بعض مدعیان محبت نے حضور ﷺ کے ذکر کا ایک نیا طریقہ نکالا ہے کہ ربیع الاول کی بارہویں تاریخ کو یومِ میلاد مناتے ہیں اورانھوں نے اس کا نام عید میلاد النبی رکھا ہے۔
ایسامعلوم ہوتاہے کہ یہ نیاطریقہ اصل میں عیسائیوں کے توڑ کے لیے ایجاد کیاگیا ہے کہ جیسے وہ لوگ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدایش کادن مناتے ہیں اور ان کے یہاں بڑے دن کی خوشی قومی طرز پرہوتی ہے، اسی طرح ان مدعیانِ نبوت نے بھی یومِ میلاد کو اپنی قومی شوکت کے اظہار کا دن بنالیا اور اس پر سیاسی رنگ چڑھا دیاہے۔ اس نئے طریقے کے ایجاد کرنے والے چوں کہ اکثر انگریزی خواں اورجدید تعلیم یافتہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے وہ اپنی ایجاد کااس سے زیادہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکتے کہ اس میں قومی شوکت کے اظہار کی مصلحت ہے اور دنیوی با وجاہت شخصیتوں کے اعزاز میںجلوس نکالنے اور خوشی منانے کو اس کے جواز اور مثال میں پیش کرنے کے سوا وہ اور کوئی شرعی دلیل اس پرپیش نہیں کرسکتے۔ حالاں کہ آں حضرت ﷺ کی ولادت شریفہ اور آپﷺ کی دنیامیں تشریف آوری پردنیوی طریقہ سے اظہارِ مسرت اور خوشی منانا آپﷺ کی شان کو دنیوی بادشاہوں اورلیڈروں کے ساتھ ملانا اور آپﷺ کے مرتبۂ عُلیاسے آپﷺ کونیچے لے جانا ہے۔ اس میں بارگاہِ رسالت کے ساتھ کس قدر گستاخی اور بے ادبی پائی جاتی ہے وہ اہلِ دانش پرپوشیدہ نہیں ہے۔ اس لیے کہ آں حضرت ﷺ کی ولادت مبارکہ پرفرح اورسرور کا شریعت نے حکم دیاہے اورجوچیزیں شرعی طور پر ماموربہٖ ہوتی ہیں اس کو ذکر کرنا دین میں اصل ہوتا ہے۔ لہٰذا آپﷺ کی ولادت مبارکہ پر خوشی اور مسرت دین میں داخل ہے تو اس پرخوشی اورمسرت کے ظاہر کرنے کا جو طریقہ شریعت نے بتلایا ہو اس کے