معنی یہ ہیں کہ اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو اُن میں ہوتی۔3
بعض مقامات پر صفر کے آخری چہار شنبہ کو تہوار مناتے ہیں اور ایک عیدی بھی دیتے ہیں جس کا یہ مضمون ہے:
آخری چہار شنبہ آیا ہے
غسلِ صحت نبی نے پایا ہے
اور مکتبوں میں چھٹی بھی ہوتی ہے، سویہ سب ایجاد فی الدّین ہے۔
لطیفہ:ایک نواب زادے نے اپنے معلّم سے جوکہ محقق تھے اس تاریخ میں عیدی مانگی، انھوں نے عیدی کے پیرایہ میں اس رسم کی خوب نفی کی ہے:
آخری چہار شنبہ ماہِ صفر
ہست چوں چہار شنبہ ہائے دگر
نہ حدیثی شدہ در آں وارد
نہ در وعید کرد پیغمبر
اضافہ بر مضمون سابق:بعض کتبِ تصوّف میں ایک حدیث لکھ دی ہے کہ
مَنْ بَشَّرَنِيْ بِخُرُوْجِ صَفَرٍ بَشَّرْتُہٗ بِالْجَنَّۃِ۔
یعنی حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ کو ماہ صفر کے گزرنے کی بشارت دے گا میں اس کو جنت کی بشارت دوں گا۔
آہ! اس سے بعض نے اس ماہ کی نحوست پر استدلال کیا ہے۔ مگر یہ دلیل ثبوتاً و دلالۃً دونوں طرح مخدوش ہے۔ یعنی نہ تو یہ حدیث ثابت ہے اور نہ ہی اس مضمون پر دال ہے۔ اس کا مدلول بر تقدیر قطع نظر ازعدم ثبوت یہ ہے کہ آپﷺ کی وفات ماہِ ربیع الاوّل میں ہونے والی تھی اور آپ لقاء اللہ مسبوق بالموت کے مشتاق تھے اور اس وجہ سے ربیع الاوّل کی ابتدا اور صفر کے انقضا کی خبر کا آپ ﷺ کو انتظار تھا۔
پس اس خبر کے لانے پر آپ ﷺ نے بشارت کو مرتب فرمایا۔ چناں چہ کتبِ تصوّف میں اسی مقصود کے اثبات و تائید کے لیے اس کو وارد کیا ہے۔ بہر حال یہ دلیل ثابت ہے اور نہ اس کی دلالت ثابت ہے۔ پس دعوائے نحوست منہدم و منعدم ہوگیا۔