(أو داوی جائفۃ أو آمۃ) فوصل الدواء حقیقۃ إلٰی جوفہ ودماغہ۔
اس پر علامہ شامی ؒ لکھتے ہیں:
أشار إلٰی أن ما وقع في ظاہر الروایۃ من تقیید الإفساد بالدواء الرطب مبني علی العادۃ من أنہ یصل، وإلا فالمعتبر حقیقۃ الوصول حتی لو علم وصول الیابس أفسد، أو عدم وصول الطري لم یفسد۔ وإنما الخلاف إذا لم یعلم یقینًا، فأفسد بالطري حکمًا بالوصول نظرًا إلی العادۃ، ونفیاہ۔ کذا أفادہ في ’’الفتح‘‘۔1
اور جوفِ دماغ میں دوا کے پہنچنے کے بعد بذریعۂ منفذ اس کا جوفِ معدہ میں پہنچ جانا عادتِ اکثر یہ ہے:
قال فی ’’البحر‘‘: والتحقیق بین جوف الرأس وجوف المعدۃ منفذًا أصلیًا، فما وصل إلٰی جوف الرأس یصل إلٰی جوف البطن۔2
حاصل یہ کہ فسادِ صوم کا اصل مدار جوفِ معدہ میں کسی غذا و دوا کے پہنچنے پر ہے۔ اسی وجہ سے حقنہ اور قطور (کان میں دوا ڈالنا) اور سعوط (ناک میں دوا ڈالنا) کو بھی مفسدِ صوم تبعاً لجوف المعدہ کہا گیا ہے، کیوںکہ ان کے ذریعے دوا جوفِ معدہ میں پہنچ جاتی ہے۔ ’’شامی‘‘ میں ہے:
قلت: ولم یقیدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلی الجوف لظہورہ فیھا، وإلا فلا بد منہ حتی لو بقي السعوط في الأنف ولم یصل إلی الرأس لا یفطر۔ ویمکن أن یکون الدواء راجعًا إلی الکل۔ تأمل۔1
اور ’’بدائع‘‘ میں ہے:
وما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ من المخارق الأصلیۃ کالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنہ فوصل إلی الجوف أو إلی الدماغ فسد صومہ۔ أما إذا وصل إلی الجوف فلا شک فیہ لوجود الأکل من حیث الصورۃ، وکذا إذا وصل إلی الدماغ؛ لأنہ لہ منفذ إلی الجوف فکان بمنزلۃ زاویۃ من زوایا الجوف۔
وأما ما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ من غیر المخارق الأصلیۃ بأن داوی الجائفۃ والآمۃ فإن داواھا بدواء یابس لا یفسد؛ لأنہ لم یصل إلی الجوف ولا إلی الدماغ، ولو علم أنہ وصل یفسد۔2
جب حقنہ اور سعوط میں دوا معدہ کے اندر بذریعۂ منفذ پہنچتی ہے اور اسی پر افطار کا مدار ہے تو اب انجکشن کا حقنہ اور سعوط پر قیاس قیاس مع الفارق ہے، کیوںکہ انجکشن کے ذریعے دوا معدہ میں بواسطۂ منفذ کے نہیں پہنچتی۔ اور اگر کسی انجکشن کے بعد اس کا ذائقہ زبان پر آجاتا ہے تو وہ ایسا ہی ہے جیسا کہ کبھی سرمہ وغیرہ کے آنکھ میں لگانے کے بعد اس کا اثر حلق میں آجاتا ہے۔ مگر یہ اثر مسامات کے ذریعے آتا ہے۔ آنکھ اور حلق کے درمیان میں کوئی منفذ نہیں ہے۔ اور مسامات کے