مسئلہ: جو لوگ دیہات سے جمعہ پڑھنے کے لیے قصبات کے اندر آیا کرتے ہیں اگر وہ اپنے گاؤں میں اعتکاف کریں اعتکاف میں بیٹھنے کے بعد وہ اپنے ہی گاؤں میں ظہر کی نماز باجماعت ادا کریں۔ اگر جماعت نہ ہوسکے تو بغیر جماعت کے ہی ادا کرلیں۔ مگر حالتِ اعتکاف میں دوسرے شہر میں جمعہ ادا کرنے کے لیے نہ جائیں۔
مسئلہ: ضرورتِ طبعی اور شرعی کے بغیر مسجدِ اعتکاف سے تھوڑی دیر کے لیے باہر نکلنا بھی اعتکاف کو توڑ دیتا ہے۔ چاہے یہ نکلنا بھول کر ہی ہو۔ اعتکاف میں بھول معاف نہیں ہے۔
مسئلہ: اعتکاف کی حالت میں غسلِ جنابت (فرض غسل) کے لیے تو مسجد سے باہر جانا جائز ہے، جب کہ مسجد کے اندر غسل کرنا ممکن نہ ہو اسی طرح اگر کوئی ایسی جگہ نہ ہو کہ مسجد میں بیٹھ کر وضو کر سکے اور مسجد کا فرش غسالۂ وضو سے ملوث نہ ہو تو وضو کے لیے بھی مسجد سے باہر جانا جائز ہے۔ مگر گرمی کی وجہ سے مسجد سے باہر جا کر غسل کرنا جائز نہیں ہے۔ اس سے اعتکاف نہیں رہے گا۔
مسئلہ:حالتِ اعتکاف میں خاموش رہنے کو عبادت سمجھنا مکروہ تحریمی ہے:
(و) یکرہ تحریمًا (صمت) إن اعتقدہ قربۃ وإلّا لا۔1
البتہ فضول باتیں نہ کرے، تلاوت کلام اللہ یا اور کسی عبادت میں مشغول رہے۔ ضرورت کے موافق دنیوی مباح کلام کی بھی اجازت ہے۔’’ درمختار‘‘ میں ہے:
ولا تکلم إلا بخیر وھو ما لا إثم فیہ، ومنہ المباح عند الحاجۃ۔2