گھر میں جو جگہ نماز کے لیے پہلے سے مقرر ہو عورت اس میں اعتکاف کے لیے بیٹھ سکتی ہے اگر پہلے سے کوئی ایسی جگہ مقرر نہ ہو تو گھر میں ایک جگہ مقرر کر کے بہ نیت اعتکاف اس میں بیٹھ جائے۔ بلا ضرورت اس سے باہر نہ نکلے۔ اور عورت کا حیض و نفاس سے پاک ہونا اعتکاف کے لیے شرط ہے۔
مسئلہ:معتکف کے واسطے ضرورتِ طبعی پیشاب پاخانہ وغیرہ اور شرعی ضرورت، مثلاً :اذان دینے اور نمازِ جمعہ وغیرہ ادا کرنے کے لیے اعتکاف کی مسجد سے باہر نکلنا درست ہے:
(وحرّم علیہ) أي علی المعتکف اعتکافاً واجباً ۔۔۔۔۔ (الخروج إلا لحاجۃ الإنسان) طبیعیۃ کبول وغائط وغسل لو احتلم ولا یمکنہ الاغتسال في المسجد (أو) شرعیۃ کعید وأذان ۔۔۔۔۔ (الجمعۃ وقت الزوال)۔1
مگر جمعہ کی نماز سے اس قدر پہلے جائے کہ جامع مسجد میں پہنچ کرتحیۃ المسجد اور جمعہ کی سنت پڑھنے کے بعد خطبہ سن سکے۔ زیادہ دیر پہلے نہ جائے لیکن وقت کے اندازہ کرنے میں اگر غلطی ہوجائے تو معاف ہے۔ اور جمعہ کے بعد کی سنتیں بھی جامع مسجد میں ٹھہر کر دوسری مسجد کے معتکف کے لیے پڑھنا جائز ہے:
(ومن بَعُد منزلہ) أي معتکفہ (خرج في وقت یدرکھا) مع سنتھا أي مع الخطبۃ ۔۔۔۔۔ لا شک أن صلاۃ التحیۃ بالاستقلال أفضل من الإتیان بھا في ضمن الفریضۃ، یحکم في ذلک رأیہ ویستن بعدھا أربعًا أو ستًا علی الخلاف۔2
فائدہ: اعتکاف سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا خوب موقع میسر آتا ہے۔ اس لیے معتکف ہر وقت انتظارِ صلوٰۃ کی وجہ سے نماز میں ہی شمار ہوتا ہے، کیوں کہ انتظارِ صلوٰۃ بحکمِ صلوٰۃ ہے۔ اور اسی وجہ سے معتکف کے لیے ضروری ہے کہ اعتکاف ایسی مسجد میں کرے جس میں نمازِ پنجگانہ کی جماعت کا انتظام ہو۔
تنبیہ: اذان جمعہ سے قبل جو آج کل و عظ کہنے کا رواج ہے دوسری مسجد کے معتکف کو اس کے سننے کے لیے جامع مسجد میں نہ جانا چاہیے۔ ہاں اگر تحیۃ المسجد اور جمعہ کی سنت پڑھنے کے بعد جماعت کے قیام میں اندازہ سے زیادہ دیر لگ گئی تو ایسے وقت اگر جماعت کے انتظار کی حالت میں وعظ بھی سنتا رہا ہے تو کچھ حرج نہیں۔