سبب ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ رمضان کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین کو بند کر دیا جاتا ہے اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے، اور سرکش جنوں کو بھی بند کردیا جاتا ہے، اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اس کا کوئی دروازہ بھی کھولا نہیں جاتا، اور بہشت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اس کا کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، اور ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے کہ اے نیکی کے طالب! آگے بڑھ کہ نیکی کا وقت ہے۔ اور اے بدی کے چاہنے والے! بدی سے رُک جا اور اپنے نفس کو گناہوں سے باز رکھ کیوں کہ یہ وقت گناہوں سے توبہ کرنے اور ان کو چھوڑنے کا ہے، اور خدا تعالیٰ کے لیے ہیں دوزخ کی آگ سے آزاد کیے ہوئے۔ یعنی اللہ تعالیٰ آزاد کرتا ہے بہت بندوں کو دوزخ کی آگ سے بحر مت اس ماہِ مبارک کے اور یہ آزاد کرنا رمضان شریف کی ہر رات میں ہے، شبِ قدر کے ساتھ مخصوص نہیں۔1
فائدہ: اوپر امام احمد ؒ کی روایت میں منقول ہوا کہ رمضان المبارک کی آخری شب میں اُمت کی مغفرت کی جاتی ہے۔ اور اس روایتِ ترمذی میں رمضان کی ہر رات میں عتق وآزادی کا ذکر ہے، تو سمجھ میں یوں آتا ہے کہ شاید’’ ترمذی‘‘ کی روایت میں ہر روزکے گناہوں کی مغفرت کی خبردی گئی ہو، اور جب تمام رمضان میں ہر روز کے گناہ رات کو معاف کردیے جاتے ہیں تو آخری شب میں تمام گناہوں کی مغفرت کی خبردے دی گئی۔ ہر روز گناہ معاف ہونے کا لازمی نتیجہ آخری شب میں کل گناہوں کی مغفرت اور نجات من النار کی صورت ہی میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
اور اگر وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ کا یہ مطلب ہو کہ یہ منادی رمضان المبارک کی ہر شب میں ہوتی ہے تو اس صورت میں وَلِلّٰہِ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ منادی کا جز ہوگا اور اس کا تعلق کُلَّ لَیْلَۃٍ سے نہ ہوگا، پھر کسی تطبیق کی حاجت نہیں رہتی۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی ؒ نے اپنی شرح مشکوٰۃ ’’أشعۃ اللمعات‘‘ میں چوںکہ وہ ترجمہ اختیار فرمایا ہے جو اوپر گزرا ہے اس لیے اس میں توجیہ کی ضرورت پیش آئی۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِمُرَادِ رَسُوْلِہٖ۔
فائدہ: اس ماہِ مبارک کے اندر شیاطین اور سرکش جنوں کے قید کردینے میں حکمت یہ ہے کہ وہ روزہ داروں کے دلوں میں وسوسہ گناہوں کا نہ ڈال سکیں اور معصیت کی طرف ان کو نہ بلائیں۔ اسی کا یہ اثر ہے کہ اکثر گرفتارانِ معاصی اس ماہِ مبارک میں گناہوں سے پرہیز کرنے لگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوجاتے ہیں اور بعض لوگوں سے اس ماہ کے اندر بھی جو معاصی کا صدور ہوجاتا ہے اس میں شیاطین کی پہلی وسوسہ اندازی اور سابقہ عادت کا دخل ہوتا ہے۔ گناہ