رِباطنی کے سبب ان تجلیات کے دیکھنے سے قاصر و کوتاہ ہیں:
گر نہ بیند بروز شپرۂ چشم
چشمہ آفتاب راچہ گناہ
حدیث شریف میں ہے کہ رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کے اوّل حصہ میں حق تعالیٰ کی رحمت برستی ہے جس کی وجہ سے انوار و اسرار کے ظاہر ہونے کی قابلیت و استعداد پیدا ہوکر گناہوں کے ظلمات اور معصیت کی کثافتوں سے نکلنا میسر ہوتا ہے۔ اور اس ماہ کا درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے اور ماہ رمضان المبارک کے آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے۔1
جب طاعات و عبادات کے ذریعے انوار و برکات کے حاصل کرنے کی توفیق بسبب افاضۂ رحمتِ خاصہ خداوندی اس ماہِ مبارک میں میسر ہوجاتی ہے اور اطاعت و فرماں برداری سے حق تعالیٰ خوش ہو کر اپنے بندوں کے گناہوں کی معافی اور مغفرت فرمادیتے ہیں، تو دوزخ کی آگ سے آزادی بھی مل جاتی ہے اور جنت کے داخلہ کی استعداد نصیب ہوجاتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر اعمالِ رمضان المبارک پر مداومت اور اعمالِ صالحہ کی پابندی میں تمام ماہِ صیام گزار دیا جاوے اور آخر تک یہ سلسلۂ عمل قائم اور جاری رہے تو حسبِ فرمانِ رسولِ خدا ﷺ رمضان المبارک کی آخری شب میں سب کو بخش دیا جاتا ہے۔2
حضور ﷺ کا ارشاد ہے، آپﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! یقینا تم پر ایک بڑے عظمت والے مہینے نے سایہ کیا ہے، یہ برکت والا مہینہ ہے اس میں ایک رات ایسی ہے کہ اس کے اندر عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے فرض فرمادیے ہیں اور اس کی راتوں میں نماز ادا کرنا نفل و سنت قرار دیا ہے۔ جو شخص اس ماہ میں کسی نفلی نیکی کے ذریعے حق تعالیٰ کی نزدیکی چاہے گا وہ اس شخص جیسا ثواب حاصل کرلے گا جس نے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں فریضہ کو ادا کیا ہو، اور جو شخص اس ماہ میں فریضہ ادا کرے وہ ثواب میں اس شخص جیسا ہوگا جس نے ماہِ رمضان کے سوا کسی دوسرے مہینہ میں ستر فرض ادا کیے ہوں۔ اور ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے کہ اس میں صبر کرنا پڑتا ہے، نفس کو اس کی خواہشات سے روکا جاتا ہے، اور صبر کرنے کا ثواب جنت ہے، اس کے بدلے میں بہشت ملتی ہے۔ وہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں محتاجوں اور بھوکوں کی مال اور جان کے ساتھ غم خواری کرنی چاہیے اور یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں مسلمانوں کا رزق زیادہ اور اس میں برکت دی جاتی ہے۔3
اور چوںکہ اس ماہ میں غم خواری اور مواسات کا حکم کیا گیا ہے یہ بھی فقیر اور محتاجوں کے رزق میں وسعت اور زیادتی کا