کے دشمنوں سے لڑا اور اس کے علم اقبال کو ثریا تک بلند کر دیا۔ لیکن جب ابراہیم کو معلوم ہوا کہ مختار نے علی الاعلان نبوت اور نزول وحی کا دعویٰ کیا ہے تو وہ نہ صرف اس کی اعانت سے دست کش ہوگیا۔ بلکہ بلاد جزیرہ پر قبضہ کر کے اپنی خود مختاری کا بھی اعلان کر دیا۔ یہ دیکھ کر کوفہ کے ان اہل ایمان نے جو مختار کی مارقانہ حرکتوں سے نالاں تھے۔ بصرہ جا کر مصعب بن زبیرؓ کو، مختار پر حملہ آور ہونے کی تحریک کی۔ مختار نے حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ سے کوفہ اور اس کے ملحقات کی حکومت چھین لی تھی۔ اس کے علاوہ ابن زبیرؓ کی مخالفت میں بہت سی دوسری خون آشامیوں کا بھی مرتکب رہ چکا تھا۔ اس لئے ان کے بھائی مصعب بن زبیرؓ بہت دنوں سے انتقام کے لئے دانت پیس رہے تھے۔
جب روسائے کوفہ نے حملہ آور ہونے کی تحریک کی تو مصعب ایک لشکر جرار لے کر کوفہ کی طرف بڑھے۔ جب مختار کو معلوم ہوا تو اس نے اپنے دو سپہ سالاروں کے ماتحت اپنی فوج روانہ کی۔ جب لشکروں کی مڈبھیڑ ہوئی تو مختار کے دونوں سپہ سالار احمر بن شمیط اور عبداﷲ بن کامل میدان جانستاں کی نذر ہوگئے اور بصریوں نے مختار کی فوج کو مارمار کر اس کے دھوئیں بکھیر دئیے۔ جب مختار کو اپنے سپہ سالاروں کی ہلاکت اور اپنے لشکر کی بربادی کا علم ہوا تو کہنے لگا کہ موت کا آنا لازمی امر ہے اور میں جس موت میں مرنا چاہتا ہوں وہ وہی موت ہے جس پر ابن شمیط کا خاتمہ ہوا۔
جب مصعب کی فوج نے خشکی اور تری کے دونوں راستے عبور کر کے پیش قدمی شروع کی تو مختار نے بھی بنفس نفیس کوفہ سے جنبش کی۔ مختار نے سلجین کے سنگم پر ایک بند بندھوا کر دریائے فرات کا پانی روک دیا۔ اس طرح فرات کا تمام پانی معاون دریاؤں میں چڑھ گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بصری فوج جو کشتیوں پر سوار ہوکر چلے آرہی تھی ان کی کشتیوں کیچڑ میں پھنس گئیں۔ یہ حالت دیکھ کر بصریوں نے کشتیاں چھوڑ دیں اور پا پیادہ پیش قدمی شروع کر دی۔ جب مختار کو اس کی اطلاع ہوئی تو اس نے آگے بڑھ کر حروراء کے مقام پر مورچہ بندی کی۔ اتنے میں مصعب بھی حروراء پہنچ گئے۔ جو ولایت بصرہ وکوفہ کی حد فاصل ہے۔
اب آتش حرب شعلہ زن ہوئی۔ اس لڑائی میں مختار کی فوج کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اور وہ مقابلہ کی تاب نہ لاکرسخت بدحالی کے ساتھ بھاگ کھڑی ہوئی۔ جتنی دیر تک فوج برسر مقابلہ رہی مختار نہایت بے جگری سے لڑتا رہا۔ آخر فوج کی ہزیمت پروہ بھی پسپائی پر مجبور ہوا اور کوفہ پہنچ کر قصر امارت میں متحصن ہوگیا۔ دوسرے دن مختار کی ہزیمت خوردہ فوج بھی کوفہ پہنچ گئی۔ مختار کی فوج کا ایک افسر اس سے کہنے لگا کہ آپ نے وحی آسمانی سے اطلاع پاکر ہم سے فتح وظفر