جاتے ہیں۔ پھر ان ہی کی جماعت میں ان کے باپ پر یامولوی نورالدین پر کسی نے خیانت کا الزام نہیں لگایا۔ بلکہ مولوی نورالدین جب فوت ہوئے تو ایک پائی کی جائیداد نہیں چھوڑی۔ دوسری طرف خلافت مآب کی ذاتی جائیداد وار سرمایہ دارانہ ٹھاٹھ باٹھ معنی خیز ہے۔
سازشوں کے دور کا آغاز
جیسا کہ میں بتا چکا ہوں مولوی نورالدین (خلیفہ اوّل) ہی کی زندگی میں آئندہ خلافت کے لئے سازشیں شروع ہوگئی تھیں۔ جب وہ زندہ تھے اس وقت ان کی جانشینی کے لئے اگر کسی شخص پر جماعت کی نظر پڑی تھی تو وہ مولوی محمد علی تھے جو عمر اور علم کے اعتبار سے منصب خلافت ثانیہ کے امیدوار تھے۔ جماعت میں ان کی مقبولیت اظہر من الشمس تھی۔ وہ عالم باعمل متقی اور پرہیزگار تھے اور سیاست کی صلاحیتیں رکھتے ہوئے بھی اﷲ اﷲ کرنے میں فرض کی ادائیگی سمجھتے تھے۔ چنانچہ میاں محمود احمد نے حالات کا جائزہ لے کر مولوی محمد علی کو بدنام کرنے اور جماعت میں اپنا اثر ورسوخ پیدا کرنے کی غرض سے حکیم مولوی نورالدین کے خلاف گمنام پمفلٹ شائع کئے اور انہیں منسوب مولوی محمد علی کے نام کیا تاکہ مولوی صاحب جماعت میں بدنام ہو جائیں اور ان پمفلٹوں کے جوابات لکھ کر اپنے نام سے شائع کئے اور اس طرح اپنی خلافت کے لئے زمین ہموار کر لی۔ جس دن حکیم مولوی نورالدین فوت ہوئے اور ان کی لاش کو دفنانے کا سوال پیداہوا تو میاں محمود احمد نے مرحوم کی لاش دفنانے میں روکاوٹ ڈال دی اور کہنا شروع کیا کہ اس وقت تک میں جنازہ اٹھانے نہیں دوں گا۔ جب تک خلافت کا فیصلہ نہ ہو جائے۔ جماعت کے بعض لوگوں نے درخواست کی کہ میاں صاحب مرحوم کی لاش کو دفنانے میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔ یہ مسئلہ تو بعد میں بھی طے ہوسکتا ہے۔ چونکہ مرحوم کی لاش کو پڑے کافی دیر ہوچکی ہے۔ لہٰذا مزید دیر کرنا کسی صورت میں بھی درست نہیں۔ جانشینی کا مسئلہ تو پھر بھی طے ہوسکتا ہے۔ لیکن میاں محمود اسی بات پر مصر رہے کہ لاش اس وقت تک دفنائی نہیںجائے گی۔ جب تک جانشینی کا فیصلہ نہ ہو جائے۔ چنانچہ میاں صاحب کے چند خوشامدیوں نے بھی جوان کے حق میں پروپیگنڈا کرنے کے کام پر مامور تھے۔ اس بات پر زور دینا شروع کیا کہ جانشینی کا فیصلہ ہوہی جانا چاہئے۔ آخر تنگ آکر میاں صاحب کے ہاتھوں میں زمام خلافت دے دی گئی اور اس طرح اس شاطرسیاست نے کمال ہوشیاری سے ووٹوں کے گٹھ جوڑ سے خلافت نشینی کا علم لہرادیا اور ووٹوں ودیگر ذرائع سے حاصل کی ہوئی خلافت کو الٰہی خلافت کہنا شروع کر دیا اور سیدھے سادھے کم فہم لوگوں کو بے وقوف بنانے کی غرض سے یہاں تک کہہ دیا کہ میری زبان سے خدا بول رہا ہے اور نیز یہ کہ اگر میں مٹ گیا تو