ابوبکر اور وہ امت میں پہلے خلیفہ ہوں گے وہی آپﷺ کے بعد آپﷺ کی امت میں سب سے بہتر ہیں۔}
نوٹ… اس حدیث میں رد ہے مرزائیوں اور شیعوں کا کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو امت میں سب سے بہتر مانتے ہیں اور مرزا قادیانی کو نبوت کا مالک کہتے ہیں۔ اگر حضور کے بعد کسی افضل کو نبوت ملتی تو حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ملتی۔ کیونکہ مرزا قادیانی سے حضرت ابوبکر صدیق بدر جہا بہتر ہیں۔ اور شیعہ بھی حضرت ابوبکر کی توہین کرتے ہیں اور نہیں جانتے کہ حضرت علیؓ خود اعلان فرماتے ہیں کہ جبرائیل کی گواہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سب سے اچھا اور بہتر ساری امت میں صرف حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ہی بتایا ہے اور خلیفہ اول بھی وہی ہیں۔ پھر ان کی توہین کرنا گمراہی نہیں تو اورکیا ہے؟
دوم… حضورﷺ نے آخری مرض میں بھی پکار پکار کر فرما دیا کہ اے لوگو! میری بات میں کوئی شک نہ کرنا اور خوب سمجھ لینا کہ میرے بعد نبوت کا کوئی بھی حصہ سواء نیک خواب کے جو مسلمان دیکھتے ہیں یا کوئی اور دیکھتا ہے مسلمان کے لئے باقی نہیں رہا اور نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ متقی، پرہیزگار، مومن صالح مسلمان کا خواب ہے۔ اور نیز حضور نے وفات تک بھی ختم نبوت کا اعلان کرنا ضروری خیال فرمایا۔ جس کو آج کل لوگ ایک ہلکی سی بات خیال کرتے ہیں۔
قیامت تک نبی نہ ہوگا … اکتیسویں حدیث
’’عن انسؓ قال رسول اﷲﷺ … انا والساعۃ کہاتین‘‘
(بخاری ، مشکوٰۃ باب قرب الساعۃ الفصل الاوّل ص۴۸۰،قدیمی کتب خانہ)
خادم رسول حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ بھیجا گیا ہوں میں اور قیامت مانندان (دوانگلیوں) کے۔
تشریح
اوّل… یہ کہ کلمے کی انگلی اور بیج کی انگلی کے درمیان جس طرح کوئی چیز داخل نہیں۔ حضرتﷺ نے فرمایا اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان بھی کوئی نبی نہیں ہے۔
دوم… یہ کہ جس طرح بیج کی انگلی شہادت کی انگلی سے بڑھی ہوئی ہے اسی طرح میرا مبعوث ہونا قیامت سے بڑھا ہوا ہے کہ میں آگے آیا ہوں قیامت سے اور قیامت پیچھے سے چلی آتی ہے۔ (مشکوٰۃ باب قرب الساعۃ، الفضل الثانی ص۴۸۰، قدیمی کتب خانہ)