مرتدوں کے اہل وعیال کو لونڈی غلام بنا لینے کے بعد بنو حنیفہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ املاک مسلمانوں کے حیطۂ تصرف اور ملک میں آجاتے۔ بنو حنیفہ کے جو اسیر لونڈی غلام بنائے گئے انہی میں سے ایک لونڈی حضرت علی مرتضیٰؓ کے حصے میں آئی۔ حضرت علیؓ کے نامور فرزند محمد بن حنیفہ جن کا کسی قدر تذکرہ مختار ثقفی کے حالات میں آئے گا۔ اسی لونڈی کے بطن سے تھے۔ ’’وقد تسری علی بن ابی طالب بجاریۃ منہم وہی ام ابنہ محمد الذی یقال لہ محمد بن الحنفیۃ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ‘‘ (البدایہ والنہایہ ج۶ ص۳۲۵)
لندن کے ایک جلسہ میں جو کابل میں مرزائی مرتد نعمت اﷲ کے سنگسار ہونے کے خلاف مرزامحمود کی کوششوں سے منعقد ہوا۔ مرزامحمود نے بیان کیا کہ: ’’حضرت ابوبکرؓکے زمانہ میں جو لوگ مرتد ہوئے ان کو کسی نے قتل نہیں کیا۔ صرف اس وقت ان سے جنگ کی گئی جب تک کہ انہوں نے حکومت سے بغاوت جاری رکھی۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۲۴ئ)
مگر یہ خیال سراسر غلط ہے۔ کیونکہ قانون شریعت میں جن لوگوں کے خلاف خروج وبغاوت کے جرم میں لشکرکشی کی جاتی ہے ان کے اسیروں کو لونڈی غلام نہیں بنایا جاتا۔ خواہ وہ مسلمان ہوں یا نہ ہوں مگر پیروان مسیلمہ کے خلاف جو فوج کشی کی گئی اس میں امیرالمؤمنین کا حکم صریح پہنچنے سے پہلے بھی جزوی طور پر ان کے اہل وعیال کو لونڈی غلام بنایا گیا۔
اور ظاہر ہے کہ مسیلمہ نے رسول خداﷺ کی نبوت کاانکار نہیں کیا تھا۔ غلام احمد قادیانی کی طرح وہ بھی آپ کو نبی تسلیم کرتا تھا۔ لیکن ساتھ غلام احمد قادیانی کی طرح اپنی نبوت کا بھی مدعی تھا۔ مگر اس کے باوجود کافر اور ملت اسلام سے خارج قرار دیا گیا اور یہ بھی مسلم ہے کہ مسیلمہ کا قبیلہ بنو حنیفہ بھی رحّال بن عنفوہ کے بیان پر وثوق کر کے نیک نیتی کے ساتھ مسیلمہ پر ایمان لایا تھا۔ مگر اس کے باوجود صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم نے ان کو معذور نہ سمجھا بلکہ ان کو مرتد قرار دے کر ان کے خلاف فوج کشی کی۔
۳… مختار بن ابوعبید ثقفی
مختار ایک جلیل القدر صحابی حضرت ابو عبید ابن مسعود ثقفیؓ کا فرزند تھا۔ لیکن خوارج کے ہتھے چڑھ کر خارجی ہوگیا۔ وہ اہل بیت سے سخت عناد رکھتا تھا۔ لیکن سیدنا حضرت حسینؓ کی شہادت کے واقعہ ہائلہ کے بعد جب اس نے دیکھا کہ مسلمان کربلا کے قیامت خیز واقعات سے سخت سینہ ریش ہورہے ہیں اور استمالت قلوب کا یہ بہترین موقع ہے اور اس نے یہ بھی اندازہ