اب سمن کے بارہ میں سنئے: ’’ملک عبدالحمید صاحب ولد غلام حسین محلہ دارالرحمت قادیان کے خلاف چند مقدمات برائے ڈگری دائر ہیں۔ کئی دفعہ ان کے نام علیحدہ علیحدہ مقدمات میں سمن جاری کئے گئے ہیں۔ مگر وہ تعمیل سے پہلو تہی کرتے ہیں۔ چنانچہ یکم؍دسمبر ۱۹۳۳ء کو ایک سمن اگلے روز کی حاضری کے لئے جاری کیاگیا۔ اس پر ملک عبدالحمید نے عذر کیا، میں ۱۵یوم کے لئے باہر جارہا ہوں۔ لہٰذا مجبور ہوں۔ اس پر اسی وقت ان کو اطلاع بھیجی گئی کہ آپ کو اس سمن کی اطلاع یابی کے بعد باہر جانے کی اجازت نہیں۔ بلکہ اس سمن کی تعمیل واجب ہے۔ اگر واقعی آپ کو کوئی اتنا اشد ضروری کام ہے جو رک نہیں سکتا تو آپ کو لازم ہے کہ درخواست پیش کر کے عدم حاضری کی اجازت حاصل کریں… لہٰذا ان کو بذریعہ اخبار اطلاع دی جاتی ہے کہ اگر وہ اس اعلان کی تاریخ سے دس روز کے اندر اندر دفتر امور عامہ میں حاضر نہ ہوئے تو سخت نوٹس لیا جائے گا۔‘‘ (ناظر امور عامہ) (الفضل مورخہ ۹؍دسمبر ۱۹۳۳ئ)
خلیفہ کا عسکری نظام
اپنی ریاست ربوہ کی فوجی ضروریات کی تکمیل کا ابتدائی بندوبست تو خلیفہ نے یہ کیا کہ ایک رؤیا کا سہارا لے کر جماعت کو تلقین کی: ’’ٹیری ٹوریل فوج میں بھرتی جماعت کے لئے نہایت ضروری اور مفید ہے اور مجھے اﷲتعالیٰ نے بتایا ہے کہ یہ کام آئندہ جماعت کے لئے بابرکت ہوگا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۶؍اکتوبر ۱۹۳۹ئ)
باربار جماعت کے نوجوان طبقہ کو یہ بھی تحریک کی جاتی تھی۔ ’’احمدی نوجوانوں کو چاہئے کہ ان میں سے جو بھی شہری ٹیری ٹوریل فورس میں شامل ہو سکتے ہیں، شامل ہو کر فوجی تربیت حاصل کریں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍مارچ ۱۹۳۹ئ)
اس کے بعد اپنی مستقل فوجی تنظیم ضروری قرار دی گئی: ’’جیسا کہ پہلے ہی اعلان کیا جاچکا ہے۔ یکم؍ستمبر ۱۹۳۲ء سے قادیان میں فوجی تربیت کے لئے ایک کلاس کھولی جائے گی جس میں بیرونی جماعتوں کے نوجوانوں کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔ ہندوستان میں حالات جس سرعت کے ساتھ تغیر ّ پذیر ہورہے ہیں۔ ان کا تقاضا ہے کہ مسلمان جلد از جلد اپنی فوجی تنظیم کی طرف متوجہ ہوں اور خاص کر جماعت احمدیہ ایک لمحہ کے لئے بھی اس میں توقف نہ کرے اور یہ اس طرح ممکن ہے کہ ہر مقام کے نوجوان پہلے خود فوجی سکھلائی کریں۔ پھر اپنے اپنے مقام پر