Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 56

538 - 632
بادشاہت یا خلافت
	ایک سیاسی جماعت پر حکمرانی کرنے والے کا نام بادشاہ ہو یا خلیفہ۔ نام اس کا خواہ کچھ دیا جائے مفہوم کے اعتبار سے یہ دونوں الفاظ خاص امتیاز رکھتے ہیں۔ ابتدائے آفرنیش سے خلیفہ اور بادشاہ کے دو علیحدہ علیحدہ مفہوم رہے ہیں۔ خلیفہ مذہبی اور بادشاہ سیاسی یا ملکی رہنما کو کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی بادشاہت کو مذہبیت کا لبادہ پہنا کر اس کا نام خلافت رکھ لے تو ہمیں اسے بادشاہ ہی سمجھنا پڑے گا۔ میں اس سے قبل ثابت کر چکا ہوں کہ یہ جماعت سیاسی ہے۔ اس اعتبار سے بھی یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں رہتی کہ اس کا حکمران بادشاہ ہے یا خلیفہ؟ کیونکہ جب ایک جماعت سیاسی ہے تو اس کا حکمران چاہے اپنے آپ کو خلیفہ کہے، بادشاہ ہی متصور ہوگا۔ لیکن اس سیدھے سادھے استدلال کے باوصف حسب ذیل امور غور طلب ہیں۔
	ابن سعد نے سلمانؓ سے روایت کی ہے کہ حضرت عمرؓ نے سلمانؓ سے دریافت کیا کہ میں بادشاہ ہوں یا خلیفہ۔ حضرت سلمانؓ نے جواب دیا کہ اگر آپ مسلمانوں سے ایک درہم بھی وصول کر کے بے جا خرچ کریں تو آپ بادشاہ ہیں۔ ورنہ آپ خلیفہ ہیں۔ حضرت عمرؓ نے اس سے نصیحت پکڑ لی۔
	مندرجہ بالا حدیث میں دو باتیں قابل غور ہیں۔ اوّل یہ کہ حضرت عمرؓ تکبر ونخوت کی بجائے جمہوری طریق کار کو پسند کرتے تھے اور دوسرے یہ کہ بادشاہت اور خلافت کی تعریف حضرت عمرؓ کے نزدیک کیا تھی۔ حضرت عمرؓ کا یہ سوال کرنا کہ میں بادشاہ ہوں یا خلیفہ؟ اپنی جگہ پر خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ خلیفہ تھے۔ کیونکہ کوئی بادشاہ بھی اپنی ذات سے متعلق کسی دوسرے شخص سے کسی قسم کا مشورہ لینا جائز نہیں سمجھتا۔ لہٰذا ان کی جمہوریت پسندی اسی سے ظاہر ہے کہ انہوں نے خود اپنے متعلق دوسروں سے استفسار کیا اور تنقید وتبصرہ کو اپنی ذات کے لئے بہت پسند فرمایا۔ حضرت سلمانؓ نے بادشاہت اور خلافت کی جو تعریف کی اس میں بادشاہت کے لئے بیت المال سے بے جا مصرف کو ضروری قرار دیا اور خلیفہ کے لئے بیت المال کے روپیہ کو دیانت اور ایمانداری سے خرچ کرنا خلافت کی بنیاد ٹھہرایا۔ حضرت سلمانؓ نے جب خلافت اور بادشاہت کی یہ تعریف کی تو حضرت عمرؓ نے اسے بے حد پسند فرمایا اور اس پر مزید عمل پیرا ہونے کی سعی وجہد کی۔ اس طرح سفیان بن ابی العرجاء سے مروی ہے کہ حضرت عمرؓ بن خطاب نے ایک روز فرمایا کہ واﷲ میں نہیں جانتا کہ میں خلیفہ ہوں یا بادشاہ۔ اگر میں بادشاہ ہوں تو بہت بڑا بوجھ ہے۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے جواب دیا یا امیر المؤمنینؓ! خلیفہ اور بادشاہ میں بہت فرق ہے۔ آپ نے فرمایا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
5 مرزا غلام احمد قادیانی کا فلسفہ طاعون اور اس کی سرگذشت ؍؍ ؍؍؍؍ 25 1
6 نص قرآنی سے ختم نبوت کا مدلل ثبوت ؍؍ ؍؍ ؍؍ 43 1
7 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا 4 1
8 ختم نبوت پر مستند دلیل حضرت مولانا خلیل الرحمن قادری 9 1
10 مرزائی لاریب غیر مسلم ہیں ؍؍ ؍؍ ؍؍ 21 1
11 ختم نبوت حضرت مولانا محمد رفیق خان پسروری 47 1
12 ایمان کے ڈاکو حضرت مولانا ابوالقاسم محمد رفیق دلاوریؒ 81 1
13 مرزائیت اور عیسائیت حضرت مولانا عبدالقدیر صمدانی 187 1
14 کیا مرزائے قادیانی عورت تھی؟ حضرت مولانا عنایت اﷲ لاہوری 191 1
15 میں نے مرزائیت کیوں چھوڑی جناب قاضی خلیل احمد سابق قادیانی 197 1
16 مرزائیوں کی روحانی شکار گاہ عبدالرزاق مہتہ قادیانی 205 1
17 فتنہ انکار ختم نبوت جناب مرزا محمد حسین سابق قادیانی 229 1
18 وادیٔ طلسمات یعنی ساحران ربوہ کی داستان خواجہ محمد اسماعیل لندنی جھوٹا مدعی نبوت 393 1
19 خلیفہ ربوہ کے دو مذہب، عدالت سے باہر اور عدالت کے اندر جناب محمد صالح نور سابق قادیانی 409 1
20 خلیفہ ربوہ کی مالی بے اعتدالیاں جناب سبط نور، حقیقت پسند پارٹی 417 1
21 مرزاغلام احمد کی تحریر میں مرزا محمود کی تصویر مرکزی حقیقت پسند پارٹی 459 1
22 ربوی راج کے محمودی منصوبے ؍؍ ؍؍ ؍؍ 469 1
23 ربوہ کا مذہبی آمر جناب راحت ملک سابق قادیانی 503 1
24 مرزامحمود ہوش میں آؤ ؍؍ ؍؍ ؍؍ 625 1
25 حرف آغاز 506 23
26 دیباچہ 508 23
27 آمریت کا مفہوم 513 23
28 اسلام اور آمریت 515 23
29 پس منظر 523 23
30 سازشوں کے دور کا آغاز 527 23
31 مذہبی یا سیاسی؟ 532 23
32 بادشاہت یا خلافت؟ 538 23
33 محمودیت سے پہلا اختلاف 540 23
34 قادیانی خاتون کا بیان 545 23
35 شیخ عبدالرحمن مصری 547 23
36 فخرالدین ملتانی کا قتل 552 23
37 تاریخی انقلاب 554 23
38 گواہ اور ان کی شہادتیں 563 23
39 آزادیٔ ضمیر 566 23
40 سوشل بائیکاٹ 573 23
41 زبان اور اخلاق 577 23
42 پیر اور استاد کا احترام 585 23
43 اپنے منہ میاں مٹھو 588 23
44 مسئلہ تکفیر 590 23
45 حضرت عمر فاروقؓ سے مماثلت 593 23
46 رؤیا وکشوف کا دباؤ 598 23
47 لومڑی کون ہے؟ 604 23
48 استقامت میں فرق آگیا 611 23
49 باپ سچا یا بیٹا؟ 615 23
50 خلافت مآب کے منافق 616 23
51 آمرانہ خصوصیات 618 23
52 فرزانگی سے دیوانگی تک 621 23
53 احمدیت سے محمودیت تک 471 22
54 دین کے پردے میں سیاست کاری 474 22
55 خلافتی حکومت کا تفصیلی خاکہ 484 22
56 خلیفہ کا عسکری نظام 490 22
57 نظام بینکاری 495 22
58 آزادی رائے پر پہرے 497 22
59 خلیفہ کی خروجی تدابیر 499 22
60 دیباچہ 83 12
61 مقدمہ 84 12
62 اسود عنسی مدعی نبوت 86 12
63 مسیلمہ کذاب 87 12
64 مختار بن ابوعبید ثقفی 91 12
65 حارث کذاب دمشقی 98 12
66 مغیرہ بن سعید عجلی 102 12
67 بیان بن سمعان تمیمی 103 12
68 ابومنصور عجلی 103 12
69 بہافرید نیشاپوری 104 12
70 اسحاق اخرس مغربی 105 12
71 استاد سیس خراسانی 109 12
72 حکیم مقنع خراسانی 110 12
73 بابک خرمی 115 12
74 علی بن محمد ازاراقی 125 12
75 حسین بن زکرویہ قرمطی 138 12
76 علی بن فضل یمنی 140 12
77 محمد بن علی شلغمانی 142 12
78 عبدالعزیز باسندی 147 12
79 سید محمد جونپوری 148 12
80 حاجی محمد خراسانی 161 12
81 بایزید جالندھری 166 12
82 احمد ابن عبداﷲ 170 12
83 مرزاعلی محمد باب شیرازی 173 12
84 ملا محمد علی بارفروشی 177 12
85 زریں تاج معروف بہ قرۃ العین 179 12
86 مرزاحسین علی نوری معروف بہ بہاء اﷲ 181 12
87 خاتمہ 183 12
88 چالیس۴۰؍احادیث نبوی یاد کرنے کی فضیلت 48 11
89 قصر نبوت کی تکمیل … پہلی حدیث 49 11
90 ختم نبوت باعث فضیلت ہے … دوسری حدیث 50 11
91 علم خدا میں آپﷺ کا خاتم النّبیین ہونا … تیسری حدیث 51 11
92 آپ قائد اور خاتم النّبیین ہیں … چوتھی حدیث 51 11
93 آپ عبدا ﷲ اور خاتم النّبیین ہیں … پانچویں حدیث 52 11
94 اسم محمد اور ختم نبوت 54 11
95 خاتم المہاجرین وخاتم النّبیین … ساتویں حدیث 54 11
96 آخری نبی اور آخری مسجد … آٹھویں حدیث 55 11
97 آخری نبی کے دس نام … نویں حدیث 56 11
98 آپ ہی مقفّٰی اور خاتم ہیں … دسویں حدیث 56 11
99 آپﷺ ہی فاتح ہیں … گیارھویں حدیث 57 11
100 آپ عاقب بھی ہیں … بارھویں حدیث 58 11
101 رحمت للعالمین … تیرھویں حدیث 59 11
102 آپ کے متعلق فرشتے کا بیان … چودھویں حدیث 60 11
103 آپ کو جہاد کے لئے بھیجا گیا ہے … پندرھویں حدیث 60 11
104 آپﷺ پر نبوت ورسالت کا دروازہ بند ہے … سولہویں حدیث 61 11
105 سارے جہاں کا ایک ہی نبی … سترھویں حدیث 62 11
106 تم سب سوال کئے جاو گے … اٹھارہویں حدیث 63 11
107 آپ کا الوداعی خطبہ ۔۔۔۔ انیسویں حدیث 64 11
108 آپ کے بعد کوئی نبی اور امت نہیں … بیسویں حدیث 65 11
109 آخری نبی کی آخری وصیت … اکیسویں حدیث 65 11
110 آپ دنیا کے آخری اور قیامت میں پہلے نبی ہیں … بائیسویں حدیث 65 11
111 آپ آخری نبی اور ہم آخری امت ہیں … تیئسویں حدیث 66 11
112 اوّل نبی آدم تھے اور آخری محمد ہیں … چوبیسویں حدیث 67 11
113 مسجد نبوی میری ہی مسجد ہے … پچیسویں حدیث 67 11
114 آپ کے بعد خلفاء ہوں گے … چھبیسویں حدیث 68 11
115 میرے لئے نبوت ہے اور تمہارے لئے خلافت ہے … ستائیسویں حدیث 69 11
116 فرمان خدا اور ختم نبوت … اٹھائیسویں حدیث 69 11
117 نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں … انتیسویں حدیث 70 11
118 شان صدیقی اور وصیت آخری … تیسویں حدیث 70 11
119 قیامت تک نبی نہ ہوگا … اکتیسویں حدیث 72 11
120 شان مرتضوی … بتیسویں حدیث 73 11
121 بیان علیؓ … تینتیسویں حدیث 73 11
122 فرمان مرتضوی … چونتیسویں حدیث 74 11
123 شان فاروقی … پینتیسویں حدیث 75 11
124 جھوٹے انبیاء کی اعدادوشمار … چھتیسویں حدیث 76 11
125 قیامت اور جھوٹے نبی … سینتیسویں حدیث 77 11
126 اور سنئے! … اڑتیسویں حدیث 77 11
127 جھوٹوں سے بچو … انتالیسویں حدیث 77 11
128 آخری نبی کا آخری فرمان … چالیسویں حدیث 78 11
Flag Counter