مہدی کفریات بھی جمع کئے ہیں جو حضرات ان کفریات کی تردید معلوم کرنا چاہیں، وہ کتاب ’’ہدیہ مہدویہ‘‘ مطبوعہ کانپور (صفحات۱۶تا۳۳) کی طرف رجوع کریں۔
۱۹… حاجی محمد خراسانی
حاجی محمد کا تولد اور نشوونما فراہ واقع خراسان میں ہوا۔ سید جونپوری کا مرید اور مسیحیت کا مدعی تھا۔ مہدویہ کی کتاب ’’شواہد الولایت‘‘ میں لکھا ہے کہ حضرت مہدی موعود (سید جونپوری) نے فرمایا کہ اکثر انبیاء اور اولوالعزم رسول دعا مانگا کرتے تھے کہ بارخدایا ہمیں امت محمدی میں پیدا کر کے مہدی (جونپوری) کے گروہ میں داخل فرما۔ چنانچہ دیوان مہدی میں جو ایک مہدی کا کلام ہے لکھا ہے ؎
بل چہ عالم کہ زآدم و موسیٰ
زیحییٰ و خلیل از موسیٰ
بودہ غایت بصحبتش ہوسے
ہرچہ ہست از ولایت است ظہور
نقطۂ آن دائرہ مفضلاں
شد متمناے ہمہ مرسلاں
خواست زحق ہریکے ازاولین
رب اجعلنی لمن الآخرین
سید جونپوری نے اپنے مریدوں کو بتایا کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے سوا کسی کی یہ دعا قبول نہ ہوئی۔ چونکہ حضرت عیسیٰ بن مریم امت محمدی اور میرے گروہ میں داخل ہیں۔ اس لئے وہ عنقریب آکر میری ملاقات سے شرف اندوز سعادت ہوں گے۔
معلوم نہیں کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام نے آکر مہدی جونپوری سے ملاقات کی تھی یا نہیں۔ ہاں! مہدویہ کی ایک روایت میں حضرت مسیح علیہ السلام کا جونپوری کے داماد اور خلیفہ خوندمیر سے ملنا ضرور مذکور ہے۔ چنانچہ مہدویہ کی کتاب ’’انصاف نامہ‘‘ کے اٹھارھویں باب میں لکھاہے کہ ایک مرتبہ میاں خوند میر نے فرمایا کہ میں آج رات پوری توجہ سے بیٹھا تھا اور میراں جی (یعنی سید جونپوری) کو بچشم خود دیکھ رہا تھا۔ میں نے پوچھا میراں جی! مہتر عیسیٰ کب آئیں گے؟ فرمایا نزدیک۔ میں نے پوچھا آپ کے ساٹھ سال بعد آئیں گے۔ کہا نزدیک۔ پھر پوچھا آپ کے چالیس سال بعد آئیں گے؟ کہا نزدیک۔ میں نے دریافت کیا دس سال بعد آجائیں گے؟ کہا نزدیک۔ اس کے بعد ایک طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ دیکھو! مہتر عیسیٰ حاضر ہیں۔ خود ان سے پوچھ لو۔ میاں خوند میر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کی اور آپ سے بہت سی باتیں دریافت کیں۔ لیکن یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ کب تشریف لائیں گے۔