۸…ملک برکت علی مرحوم
چار بیٹوں میں سے تین منافق قرار دئیے جاچکے ہیں اور ایک منافقین کی ’’ویٹنگ لسٹ‘‘ میں ہی تھا کہ فوت ہوگیا۔
۹…خان صاحب راجہ علی محمد
بڑا لڑکا منافق گردانا جاچکا ہے اور باقی زیرغور ہیں۔
۱۰…خان بہادر ابوالہاشم خاں
اولاد میں سے بعض منافق قرار دئیے جاچکے ہیں۔
۱۱…چوہدری محمد بخش
لڑکے کو منافق کی ڈگری دی گئی ہے اور ربوہ بدر کر دیا گیا ہے۔
۱۲…مولوی شیر علی
منافق قرار دیئے جاچکے ہیں۔
آمرانہ خصوصیات
میں نے گذشتہ مضامین میں شاطر سیاست کی چند بدعنوانیوں اور غیراسلامی حرکات کا ذکرکیا ہے۔ ان میں بتایاگیا ہے کہ وہ اسلام کی آڑ لے کر ایک سیاسی نصب العین کے تحت بادشاہت کے رنگ میں آمریت قائم کئے ہوئے ہیں اور ان کی وہ تمام بدعنوانیاں اور دھاندلیاں ہی ان کی آمریت کا بیّن ثبوت ہیں۔ آمر جس عہد میں بھی منصہ شہود پر آئے۔ انہوں نے ہر جائز وناجائز طریق سے عوام الناس میں اپنی بات منوائی اور جنہوں نے ان پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے ان پر رنگا رنگ ستم ڈھائے۔ یہی سب باتیں ہمیں شاطر سیاست میں ملتی ہیں۔ ان کی زندگی کا نفسیاتی تجزیہ کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ گو زبان سے وہ ہستی باری تعالیٰ پر یقین رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ لیکن دل میں وہ اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھتے ہیں۔ میں اپنے اس دعویٰ کے جواز میں ان کا ایک اقتباس نقل کرتا ہوں۔ جب انہوں نے اپنے لخت جگر (مرزاناصر احمد) کو اپنے بعد خلیفہ بنانے کی سازش کا آغاز کیا اور اپنے صاحبزادے کے مخالفین پر یا جن کے متعلق ان کا خیال تھا کہ وہ مخالف ہیں چند الزامات عائد کئے تو مولوی علی محمد اجمیری نے