نے کہ: ’’من حفظ علیٰ امتی اربعین حدیثاً من کتب عنی اربعین حدیثاً اعطاہ اﷲ ثواب الشہداء بعثہ اﷲ یوم القیمۃ من العلماء بعثہ اﷲ فقیہا وکنت لہ شافعاً وشہیدائ۔ وقیل کہ ادخل الجنۃ من ای ابواب الجنۃ شئت ومن ترک اربعین حدیثاً بعد موتہ فہو رفیقی فی الجنۃ‘‘(جو شخص میری امت میں سے چالیس احادیث یاد کرے یا جو شخص میری امت میں سے چالیس احادیث لکھ دے اس کو اﷲ تعالیٰ ثواب برابر شہیدوں کے دے گا۔ اٹھائے اس کو اﷲ تعالیٰ قیامت میں علماء کی جماعت سے، اٹھائے گا اﷲ تعالیٰ فقیہوں کی جماعت سے اور ہوں گا میں اس کے لئے شفاعت کرنے والا اور گواہ کہا جائے گا اس سے کہ جنت میں جاجنت کے جس دروازے سے چاہے تو۔ اور جو کوئی چھوڑ جائے چالیس حدیثیں (بطور صدقہ جاریہ) اپنی موت کے بعد بس وہ ہوگا جو میرا دوست جنت میں)}
۱…کنزالعمال ج۱ ص۵۷ بحوالہ، ۲…ابن حبان، ۳…دارقطنی، ۴…بہیقی، ۵…ابویعلیٰ، ۶…ابونعیم، ۷…ابن عساکر، ۹…ابن نجار، ۱۰…ابن عدی۔
قصر نبوت کی تکمیل … پہلی حدیث
’’عن ابی ہریرہؓ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر احسن بنیانہ ترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظار یتعجبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع اللبنۃ ختم بے البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النّبیین۔
روایت ہے ابوہریرہؓ سے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے مثال میری اور مثال (دیگر کل) انبیاء کی مانند محل کے ہے کہ اچھی ہے بنیاد (دیوار) اس محل کی، چھوڑی گئی اس میں جگہ ایک اینٹ کی پس پھرنے لگے ساتھ (گرد) اس کے دیکھنے والے (اس حال میں) کہ تعجب کرتے تھے خوبی اس دیوار کی سے مگر ایک جگہ ایک ا ینٹ کی، پس ہوا میں (نبی) کہ بند کی میں نے جگہ (اس) اینٹ کی، ختم کی گئی میرے ساتھ دیوار اور ختم کئے گئے ساتھ میرے رسول اور دوسری روایت میں ہے کہ پس میں ہوں وہ اینٹ اور میں ہوں ختم کرنے والا تمام انبیاء کا۔ (بخاری، مسلم، نسائی، مشکوٰۃ ج۲ باب فضائل سید المرسلین مطبع مجیدی کانپور ص۲۰۶، غزنوی ربع ۴ ص۲۲۷، مشکوٰۃ ص۵۱۱، قدیمی کتب خانہ کراچی الفضل الاوّل)
رسول خداﷺ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی، جن میں تشریعی، غیر تشریعی یعنی سب