الہجرۃ فکتب الیہ یا عم! اقم مکانا وانت بہ فان اﷲ قد ختم بک الہجرۃ کما ختم بی النبییون‘‘ (رواہ الطبرانی)
حضرت سہیل بن ساعدیؓ سے روایت ہے کہ اجازت مانگی حضرت عباسؓ نے نبی کریمﷺ سے ہجرت (کے بارے) پس لکھا (حضورﷺ نے) طرف اس کے کہ اے (میرے) چچا عباس ٹھیرارہ تو جگہ اپنی پر، بے شک اﷲ نے ختم کردیا ساتھ تیرے ہجرت کو جس طرح ختم کردیا۔ ساتھ میرے نبیوں کو۔
یہ حدیث … ابو نعیم، ابو یعلیٰ، ابن عساکر، ابن نجار، کنزالعمال ج۶ص۱۷۸ میں بھی ہے۔
فتح مکہ سے کچھ دن پہلے حضرت عباسؓ نے (جو حضورﷺ کے چچا تھے۔) ہجرت کرنے اور مدینے شریف جانے کی خواہش ظاہر کی۔ اور اجازت چاہی تو حضور نے جواباً فرمایا کہ اے میرے پیارے اور بزرگ چچا! آپ اپنی جگہ پر ہی مقیم رہیں۔ آپ پر ہجرت ختم ہوچکی ہے۔ جس طرح مجھ پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔ پس آپ کی ہجرت کے بعد ہی مکہ فتح ہوجائے گا۔ انشاء اﷲ العظیم اورجب مکہ شریف کو مجاہدین محمدی فتح کرلیں گے۔ تو مکی مہاجر ختم ہوجائیں گے۔ جیسا کہ خود جناب نے فرمایا کہ ’’لاہجرۃ بعد الفتح…الخ‘‘ غرضیکہ یہ حدیث ہر مہاجر کے لئے نہیں ہے۔ صرف مکی مہاجر کے لئے ہے اور واقعی حضورکی بات سچ ہوئی۔ فتح مکہ سے آج تک کسی بھی مسلمان نے مکہ سے ہجرت نہیں کی۔ اور نہ قیامت تک اب کوئی مکی مہاجر ہوگا۔ ہاں غیر ممالک سے ہجرت کرکے مکہ شریف ضرور جاتے ہیں۔
ایک مغالطہ اور اس کا ازالہ
یہاں پر مرزائی دھوکا دیتے ہیں کہ حضورﷺ نے تو فرمایا ہے کہ کوئی مہاجر تیرے بعد اے چچا نہ ہوگا۔ اور پھر بھی لوگ ہجرت کرتے ہیں۔ اسی طرح کہتے ہیں کہ ’’لانبی بعدی یا ختم بی النّبییون‘‘ جیسے الفاظ کے بعد بھی نبی کا آسکنا ممکن ہے۔ یہ ان کا دھوکا اور فریب ہے ہر شخص کو چاہئے کہ ان کے ایسے دھوکے سے بچے اور ان کی صحبت ومجلس سے پرہیز کرے اور ان کا لٹریچر نہ پڑھا کرے ورنہ گمراہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
آخری نبی اور آخری مسجد … آٹھویں حدیث
’’عن عائشہؓ قالت قال رسول اﷲﷺ انا خاتم الانبیاء ومسجدی