النّبیین ولافخر وانا اول شافع ومشفع ولافخر‘‘
( رواہ الدارمی مشکوٰۃ، مشکوٰۃ الفصل الثانی ص۵۱۴ باب فضائل سید المرسلین)
روایت ہے حضرت جابرؓ سے کہ تحقیق نبیﷺ نے فرمایا کہ میں پیشوا ہوں تمام رسولوں کا اور یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے اور میں ہی خاتم النّبیین ہوں اور مجھے فخر نہیں اور میں ہی پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور میری ہی شفاعت (پہلے) قبول ہوگی اور یہ کوئی فخر کی بات نہیں (بلکہ سب فضل الٰہی ہے)
تشریح
۱…
قائد المرسلین میں ہی تمام رسولوں کا کھینچنے اورپیچھے لگانے والا ہوں۔
۲…
خاتم النّبیین میں ہی تمام نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔
۳…
شافع ومشفع میں ہی تمام جہان کی قیامت میں سفارش کروں گا اوروہ قبول ہوگی۔
اب مکرر غورکیجئے:
۱… جب تمام انبیاء کے امام وپیشوا ہمارے نبیﷺ بنا دئیے گئے ہیں۔
۲… اور خدائے قدوس نے آپﷺ کا درجہ اگلے تمام نبیوں سے نرالا رکھا کہ تمغۂ خاتم النّبیین عنایت فرما کر تمام دنیا کی امامت وسرداری بخش دی اور قیامت کی دوزخ کی فکر کرنے والے تمام نیک مسلمانوں کو جو بسبب گناہوں کے گرفتار ہوں گے، سفارش فرماکر جنت میں داخل کرانے کی ذمہ داری بھی عنایت فرما دی تو پھرکسی اور نبی کی ضرورت ہی کیا ہے۔ بس معلوم ہوا ابتدائے نبوت محمدی سے انتہائے دنیا اورحشر کے ختم تک آپﷺ ہی خاتم النّبیین ہیں۔
آپ عبدا ﷲ اور خاتم النّبیین ہیں … پانچویں حدیث
’’عن عرباض ابن ساریۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ انی عبداﷲ وخاتم النّبیین‘‘ روایت ہے عرباض بن ساریہؓ سے کہا کہ فرمایا رسول خداﷺ نے تحقیق میں بندہ ہوں اﷲ تعالیٰ کا اور ختم کرنے والا ہوں نبیوں کا۔
(دیکھو درمنثور ج۵ص۲۰۷بہیقی وحاکم اور حاکم نے صحیح کہا اس کو)
تشریح
۱…
انی عبداﷲ۔ تحقیق میں اﷲ کا بندہ ہوں۔
۲…
وخاتم النّبیین اور (بے شک) میں ہی نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔