۳… اعطیت… مجھے جامع کلمے عطا فرمائے گئے ہیں۔ فرما کر یہ ثابت کردیا کہ تمام نبیوں کی شریعت کا نچوڑ مجھے قرآن وحدیث میں عنایت فرما دیا گیا ہے۔ میں تمام مذاہب کی کمی پوری کرنے اور بگڑی ہوئی چالوں کو سدھارنے کے لئے آیا ہوں۔ میں سب کی اصطلاح کرنے والا ہوں۔ مگر میری اصلاح کوئی نہ کرسکے گا۔ کیونکہ مجھے میرے رب نے تسلی بخش الفاظ میں فرما دیا ہے۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دیناً‘‘ (پارہ۶؍سورہ مائدہ رکوع؟)
{اے پیارے محمد! آج کے دن پورا کیا میں نے تمہارے لئے تمہارا دین اور پوری کی میں نے تمہارے اوپر اپنی نعمت۔}
یہی وہ شان وبزرگی ہے
جو سوائے محمد احمد کے اور کسی کو نصیب نہ ہوئی اور یہی ختم نبوت کے لئے پختہ ثبوت اور محکم دلیل ہے۔ ’’فافہم وتدبر‘‘
آپ عاقب بھی ہیں … بارھویں حدیث
’’عن جبیر بن مطعم قال سمعت ان النبیﷺ یقول ان لی اسماء انا محمد وانا احمدوانا الماحی الذی یمحوا اﷲ بی الکفر وانا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی‘‘ روایت ہے حضرت جبیر بن مطعم سے کہا کہ میں نے سنا ہے رسول اﷲﷺ سے کہ میرے لئے کچھ نام ہیں (اور وہ یہ ہیں کہ) میں محمد ہوں، اور میں احمد ہوں، اور میں ماحی ہوں وہ جس کے ساتھ مٹائے گا اﷲ تعالیٰ کفر کو، اور حاشر ہوں، وہ جس کے دین ومذہب پر لوگ اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب ہوں وہ کہ جس کے پیچھے کوئی بھی نبی آنے والا نہ ہو۔
(مشکوٰۃ باب اسماء النبیﷺ الفصل الاوّل ص۵۱۵؍ قدیمی کتب خانہ)
تشریح
اس حدیث نے تو بالکل ہی فیصلہ کردیا ہے۔ نہایت صاف الفاظ میں سرکار مدینہﷺ کا ارشاد عالی ہے۔
۱… انا الماحی… میں ماحی ہوں، میں ہی دنیا سے شرک وبدعت کفروضلالت اور ہر قسم کی گمراہیوں کو نیست ونابود کرکے تو حید وسنت نور وحکمت اور انصاف کا پرچم لہرانے آیا ہوں۔