پڑھا جائے۔ وہ تو مسیح موعود کا مکفر نہیں۔ میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔ کتنے لوگ ہیں جو ان کا جنازہ پڑھتے ہیں؟ اصل بات یہ ہے… کہ غیراحمدی کا بچہ بھی غیراحمدی ہی ہوا۔ اس لئے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہئے۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۳)
لیکن جب تحقیقاتی عدالت میں یہ حوالے پیش کئے گئے تو فرماتے ہیں: ’’یہ بات میں نے اس لئے کہی تھی کہ غیراحمدی علماء نے یہ فتویٰ دیا کہ احمدی کے بچوں کو بھی قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے۔ اب ہمیں بانی سلسلہ کا ایک فتویٰ ملا ہے جس کے مطابق ممکن ہے کہ غور وخوض کے بعد پہلے فتویٰ میں ترمیم کر دی جائے۔‘‘ (رپورٹ تحقیقاتی عدالت بیان ص۱۷)
ان کے اس مندرجہ بالا بیان میں جہاں ڈنڈے کی ضرب نظر آتی ہے۔ وہاں یہ بات بھی عیاں دکھائی دیتی ہے کہ انہوں نے دو جھوٹ بولے ہیں۔ پہلا جھوٹ یہ کہ انہوں نے مندرجہ بالا بیان غیراحمدی علماء کے فتویٰ کے جواب میں دیا تھا۔ انوار خلافت میں انہوں نے جہاں اپنے فتویٰ کا ذکر کیا ہے وہاں غیراحمدی علماء کے فتویٰ کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ عدالت سے جان بچانے کے لئے انہوں نے جھوٹ بولا۔ دوسرا جھوٹ یہ بولا کہ بانی سلسلہ احمدیہ کا ایک فتوی مل گیا ہے اور ملا بھی اس شب کو ہے جس کے دوسرے دن عدالت میں پیش ہونا تھا۔ یہ صریحاً کذب بیانی ہے۔ کیونکہ اگر ایسا فتویٰ ملا ہے تو اسے ابھی تک شائع کیوں نہیں کیاگیا۔ تیسرے یہ کہنا کہ ممکن ہے غور وخوض کے بعد اس فتویٰ میں تبدیلی پیدا کر دی جائے گی۔ جان چھڑانے کا ایک بہانہ تھا۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ آج اتنا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی اس پر غور وخوض نہیں ہوسکا اور مرزاغلام احمد کی وہ تحریر ابھی تک شائع نہیں کی گئی۔ جس کی آڑ لے کر شاطر سیاست نے جان بچائی تھی۔
ہم حیران ہیں کہ وہ شخص جس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ فضل عمر ہے۔ وہ ڈنڈے سے گھبرا کر اپنے عقائد تبدیل کر لیتا ہے اور پھر اپنے آپ کو اس عمرؓ سے مشابہت دیتا ہے جو بہادری اور دلیری میں بے مثل تھے اور جنہوں نے عرب میں اپنی شجاعت اور بہادری کے کارناموں سے دھوم مچادی تھی اور جن کا نام سن کر عرب کا بڑے سے بڑا لیڈر مارے خوف کے کانپنے لگتا تھا۔
حضرت عمر فاروقؓ سے مماثلت
خلافت مآب عمر ثانی ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں اور ان کے مریدوں کاخیال ہے کہ وہ مثیل عمر ہیں۔ چنانچہ الفضل مورخہ ۱۵؍اگست ۱۹۳۷ء میں ایک صاحب رقمطراز ہیں: ’’ہمارا