حضرت عمرو بن قیسؓ سے روایت ہے بیشک رسول خداﷺ نے فرمایا کہ ہم سب آخری ہیں (دنیا) میں اور ہم سب سے اوّل ہوں گے قیامت کے دن۔
تشریح
حضور نے اس حدیث میں مذکورہ بالا تمام احادیث کی تصدیق فرما کر نہایت وضاحت سے بیان فرمایا ہے کہ میں اور میری امت سب سے آخر میں ہوئے ہیں۔ ہمارا ہی دور ہوگا کہ قیامت آجائے گی اور پھر ہم تمام پہلی امتوں کے ساتھ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور ہم اور تمام انبیاء اور دیگر امتیں ایک ہی میدان میں جمع کردئیے جائیں گے۔ پھر تمام مخلوق مصائب سے گھبرا کر کسی شفاعت کرنے والے کی تلاش میں ہوگی اور ہر امت اپنے اپنے انبیاء کی طرف دست التجادراز کرے گی۔ پھر تمام انبیاء یہ کہہ کر کہ ’’آخری نبی کے پاس جائو‘‘ میرے ہی پاس بھیج دیں گے اور میں ان کو تسلی دے کر رب دو جہاں کی بارگاہ میں ان کی سفارش کروں گا اور اﷲ تعالیٰ جسے چاہے گا بخش بھی دے گا اور فیصلہ چکا کر ہر شخص کو اس کے ٹھکانے میں بھیج دے گا۔ مگر بھیجنے سے پہلے مجھے حکم ہوگا کہ تو اے میرے پیارے محمدﷺ اپنی نیک امت کو ہمراہ لے کر سب سے پہلے جنت میں داخل ہو۔ لہٰذا ہم سب سے پہلے ہوں گے جو جنت میں داخل ہوں گے۔
نتیجہ
حدیث بالا سے صاف ظاہر ہے کہ ابتدائے نبوت محمدی سے تاانتہا حساب وکتاب نبوت کا تاج محمدﷺ کو ہی پہنایا گیا ہے۔ لہٰذا کوئی بھی اب نبی کہلانے کاحق دار نہیں۔
آپ آخری نبی اور ہم آخری امت ہیں … تیئسویں حدیث
’’عن ابی امامۃ الباہلےؓ عن النبی (قال) انا اخر الانبیاء وانتم اخر الامم‘‘ (رواہ ابن ماجہ)حضرت امامہ باہلیؓ سے روایت ہے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب بھی کوئی نبی آتا ہے تو اس کی امت بھی علیحدہ ہوتی ہے۔ جو اسی کا حصہ ہوتی ہے۔ جیسے فرمان باری ہے ’’ولکل امۃ رسول (پ۱۱)‘‘اس لئے حضرت محمدﷺ کا ارشاد مبارک یوں ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں تو میری امت جو سب امتوں سے علیحدہ اور آخری ہے اس کے بعد بھی کوئی امت نہیں۔