میرے لئے نبوت ہے اور تمہارے لئے خلافت ہے … ستائیسویں حدیث
’’عن ابن عباس قال قال رسول اﷲﷺ لی النبوۃ ولکم الخلافۃ‘‘
(دیکھئے ابن عساکر اور کنزالعمال ج۶ص۱۸۰)
حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ سے روایت ہے۔ کہا کہ فرمایا جناب رسول خدا علیہ التحیۃ والثناء نے (صرف) میرے ہی لئے نبوت ہے اور تمہارے لئے خلافت ہے۔
تشریح
اس حدیث نے دوٹوک فیصلہ کردیا کہ نبوت صرف اور صرف میرے لئے ہے۔ میرے بعد اور کسی کے لئے ہرگز نہیں ہے۔ ہم سب قیامت تک میری امت ہو اور تم کو میرے بعد خلافت وامارت نصیب ہوگی۔ (جن کے لئے اوپر دعا بیان ہوئی ہے) قوم کا امیر یا نبی کا خلیفہ ہونے کا وہی شخص حق دار ہوسکتا ہے جو حلال خور، نیک چلن، راست باز اور صادق ہو۔ کذاب، دھوکہ باز، ٹھگ اور فریبی کسی صورت میں بھی قوم کا امیر اور نبی کا خلیفہ نہیں بن سکتا۔ اے زمانۂ حال کے لوگو! سمجھو اور عقل سے کام لو کہ جب ایسے بدباطن یا امیر شرعاً نہیں بن سکتے تو ان کو نبوت کس طرح مل سکتی ہے؟
فرمان خدا اور ختم نبوت … اٹھائیسویں حدیث
’’عن علیؓ قال ورجعت وجعاً فاتیت النبیﷺ فاقامنی مقامہ وقام یصلی والقیٰ علیٰ ظرف توبہ قال مرت یا ابن ابی طالب فلا بأس علیک ملتأات باﷲ لی شیئاً الا سألت اﷲ شیئاً الا اعطانیہ غیر انہ قمل لی انہ لا نبی بعدی فقمت کانی ما اشتکیت‘‘ (طبرانی وکنزالعمال)
حضرت علیؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے سخت درد ہوا۔ پس میں حضورﷺ کے پاس آیا تو حضورﷺ نے مجھ کو اسی جگہ پر کھڑا کیا، اور آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور مجھ پر اپنے کپڑے کا کناڑ ڈال دیا۔ فرمایا اے علی اب تجھ پر بیماری نہیں ہے۔ جو تو اﷲ سے میرے لئے دعا کرے گا وہی دعا میں بھی تیرے لئے کروں گا اور میری دعا اﷲ ضرور قبول کرے گا۔ اس کے سوا کہ مجھے کہہ دیا گیا ہے کہ بلاشبہ میرے بعد کوئی نہیں۔ پھر میں ایسا تندرست ہوا کہ گویا بیمارہی نہ تھا۔