ہیں جو انہوں نے مقدمہ بخاری کے سلسلہ میں اپنے فیصلہ میں لکھی ہیں۔ ’’اپنے دلائل کو منوانے اور فرقے کو ترقی دینے کے لئے انہوں (مرزائیوں) نے ان ہتھیاروں کا استعمال شروع کیا جن کو عام طور پر ناپسندیدہ کہا جائے گا۔ ان اشخاص کے دلوں میں جنہوں نے ان کی جماعت میں شامل ہونے سے انکار کیا۔ نہ صرف بائیکاٹ، اخراج اور بعض اوقات اس سے بھی بدتر مصائب کی دھمکیوں سے دہشت انگیزی پیدا کی۔‘‘ (فیصلہ جی۔ڈی کھوسلہ مجسٹریٹ)
ان سطور میں فاضل مجسٹریٹ نے صاف الفاظ میں لکھا ہے کہ شاطر سیاست نے بائیکاٹ ودیگر ایسے ہتھیاروں کا استعمال شروع کیا جن کو رہتی دنیا تک ناپسندیدگی سے دیکھا جائے گا۔ شاطر سیاست کاہر ایک مرید اور بیرونی دنیا کا بچہ بچہ اس حقیقت سے آشنا ہے کہ وہ سوشل بائیکاٹ کے سراسر بیہودہ اور خلاف شریعت ہتھیار سے اپنی خلافت کی بنیادیں مضبوط بنانے کی سعی وجہد کرتے ہیں۔ لیکن کمال ہے اس جرأت اور دلیری کا کہ جس کے تحت وہ یہ کہہ کر پھر صداقت کا علم لہراتے ہیں کہ ہم نے کبھی بھی سوشل بائیکاٹ نہیں کیا۔ حقائق وبراہین اور واقعات کی موجودگی میں شاطر سیاست کا یہ دعویٰ بڑی جرأت اور فن دروغ گوئی میں کمال ہے اور پھر لطف یہ کہ ان کے اندھی عقیدت رکھنے والے مرید۔ان کی حق گوئی کے ترانے الاپتے اور ان کی صداقت کے قصیدے گاتے ہیں۔ لیکن ؎
ہم نے ان کو بھی مختلف پایا
دھوم ہے جن کی پارسائی کی
زبان اور اخلاق
شاطر سیاست کا دعویٰ ہے کہ انہیں مسند خلافت پر اﷲتعالیٰ نے بٹھایا ہے اور نیز یہ کہ وہ مصلح موعود ہیں اور اﷲتعالیٰ ان کی زبان سے بولتا ہے۔ ان دعاوی کی روشنی میں ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہم ان کی زندگی کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ان کا عمل اور قول ان دعاوی پر پورے اترتے ہیں یا نہیں اگر ان کا عمل اور ان کا قول ان کے ان دعاوی پر پورے اتریں تو ہمیں ان دعاوی پر ایمان لانا پڑے گا۔ لیکن اگر ان کا عمل اور قول ان کے دعاوی سے اتنے ہی دور ہوں۔ جتنا آسمان زمین سے دور ہے تو پھر ہمیں یہ کہنا پڑے گا کہ خلافت مآب کے دعاوی کذب بیانی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ لہٰذا ان کے اخلاق پر… قلم کو جنبش دینے سے قبل یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ میں کسی کے اخلاق کو زیر بحث لانا معاشرتی اور اخلاقی آئین کے منافی سمجھتا ہوں۔ لیکن چونکہ خلافت مآب کا دعویٰ مصلح موعود اور اﷲتعالیٰ کا محبوب ہونے اور مرزاغلام احمد کی اس پیش گوئی کا مصداق ہونے کا ہے جو انہوں نے اپنی ذریت میں مصلح موعود کے بارے میں کی تھی اور اس پیش گوئی میں