مقنع کی آتش فتنہ چودہ سال تک شعلہ زن رہ کر ۱۶۳ھ میں منطفی ہوئی۔
(ابن خلدون، تاریخ ابن خلکان، کتاب الفرق بین الفرق، تاریخ کامل اور بعض دیگر کتب)
۱۲… بابک خرمی
بابک کا باپ جسے عبداﷲ کہتے تھے مدائن کا ایک تیلی تھا۔ اس نے آذربائیجان کی سرحد پر ایک گاؤں میں جو بلال اباذ کے نام سے موسوم تھا سکونت اختیار کر لی تھی۔ وہ عالم شباب میں اپنی پیٹھ پر تیل کا برتن رکھ کر رستاق کے دیہات میں تیل بیچا کرتا تھا۔ لیکن بابک کی پیدائش کے چند ہی روز بعد اس کا باپ کوہ سلمان کو گیا اور وہیں مارا گیا۔ بابک کی ماں دایہ گری کا کام کرنے لگی۔
آذربائیجان کے پہاڑوں میں ایک قصبہ بذ کے نام سے مشہور تھا۔ اس سلسلۂ کوہ میں دو رئیس برسر اقتدار تھے، جن میں باہم رقابت تھی۔ ایک کو ابوعمران کہتے تھے اور دوسرے کا نام جاویدان تھا۔ کوہ بذ کی ملکیت کے متعلق ان میں جھگڑے قضیے برپا رہتے تھے۔ دونوں کی یہی تمنا تھی کہ اس سرزمین کو اپنے حریف کے خاروجود سے پاک کر کے بلا شرکت غیرے ریاست کا مالک ہو جائے۔ ایام گرما میں دونوں رئیس ہر سال متصادم وبرسر پیکار رہتے۔ لیکن موسم سرما کے شروع میں جب برف پڑنے لگتی تو مجبوراً عربدہ جوئی سے دست بردار ہو جاتے۔
ایک سال جاویدان دوہزار بکریوں کا ریوڑ لے کر بذ سے شہر زنجان کی طرف روانہ ہوا جو قزوین کی سرحد پر ہے۔ وہاں بکریاں فروخت کر کے بذ کی طرف مراجعت کی۔ راستے میں جب موضع بلال اباذ پہنچا تو شدید برف باری شروع ہو گئی۔ جس کے باعث انقطاع سفر ناگزیر تھا۔ جاویدان نے موضع بلال اباذ کے آدمی سے کہا کہ کوئی ایسا مکان بتاؤ جہاں میں چند روز قیام کر سکوں۔ وہ شخص اسے بابک کی ماں کے پاس لے گیا۔ بابک اور اس کی ماں نے اس کی بڑی خاطر مدارات کی۔ جاویدان جتنے دن وہاں رہا، بابک نے اپنی خدمت گذاری سے اس کو بہت خوش کیا۔ جاتے وقت جاویدان بابک کی ماں سے کہنے لگا کہ اگر تم اپنا بیٹا میری ملازمت میں دے دو تو میں پچاس درہم ماہانہ تنخواہ دوں گا اور یہ رقم ہر مہینہ تمہارے پاس پہنچ جایا کرے گی۔ بابک کی ماں رضامند ہوگئی اور بابک جاویدان کے ساتھ کوہ بذ میں چلا گیا۔
تھوڑے دنوں میں جاویدان اور ابوعمران میں پھر سلسلۂ رزم وپیکار شروع ہوا۔ ابوعمران مارا گیا اور جاویدان نے اس کے تمام املاک پر قبضہ کر لیا۔ بابک ایک جوان رعنا تھا۔ جاویدان کی جورو اس پر فریفتہ ہوگئی اور دونوں میں فاسقانہ تعلقات قائم ہو گئے۔ تھوڑے عرصے