لئے اتنی تڑپ کا اظہار کرتا ہے اس کے متعلق یہ تصور بھی غلط ہے کہ وہ زنا جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کرتا ہوگا۔ اس کے متعلق مرزاغلام احمد کا فرمان تو حجت ہے۔ فرماتے ہیں: ’’خشوع اور گریہ وزاری کہ جو بغیر ترک لغویات ہو کچھ فخر کرنے کی جگہ نہیں اور نہ یہ قرب الٰہی اور تعلق باﷲ کی کوئی علامت ہے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۳۸، خزائن ج۲۱ ص۱۹۴)
یعنی شاطر سیاست اسٹیج پر کھڑے ہوکر مریدوں کو بیوقوف بنانے کے لئے سرور کائناتﷺ کا نام لے کر اور اسلام کی تڑپ کا اظہار کر کے رونا شروع کر دیتے ہیں اور اس سے ظاہر یہ کرتے ہیں گویا انہیں قرب الٰہی حاصل ہے اور ان کے بعض بھولے بھالے مرید بھی اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ خلافت مآب کا رونا تعلق باﷲ کی علامت ہے۔ حالانکہ وہ شخص جس کی زندگی لغویات سے پاک نہ ہو اس کا اس طرح کا اظہار منافقت پر مبنی ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کے دل میں لغویات بھری ہوئی ہیں اور اس کی زبان پر اﷲ اﷲ ہوتا ہے۔ اگر میرا یہ استدلال قابل قبول نہ ہو تو کم از کم مرزاغلام احمد کا فرمان تو حجت ہونا چاہئے۔ وہ فرماتے ہیں کہ گریہ وزاری کہ جو بغیر ترک لغویات ہو کچھ فخرکرنے کی جگہ نہیں اور نہ ہی یہ قرب الٰہی کی کوئی علامت ہے۔ پس یہ امر مسلم ہے کہ ان کی زندگی لغویات کا مجموعہ ہے اور وہ جب تک انہیں ترک نہ کر دیں اس وقت تک ان کی گریہ زاری محض دکھاوا ہے اور تعلق باﷲ کا ذریعہ نہیں ہے اور ان کا اس طرح ظاہر طور پر خشوع وخضوع کرنا ان کے پاک ہونے کی دلیل نہیں۔ بلکہ ایسا اقدام لوگوں کو دھوکا دینے کی سعی ناپاک اور منافقت کی بیّن دلیل ہے۔
پیر اور استاد کا احترام
جہاں ماں باپ کی عزت اور ان کا احترام، اخلاقیات کے مطابق ضروری ہے۔ وہاں پیر اور استاد کا احترام بھی لازم قرار دیا گیا ہے۔ جو شخص ان معاشرتی قوانین اور قرآن پاک کے احکام اور رسول پاکﷺ کے اسوۂ حسنہ کے خلاف عمل کرتا ہے۔ اس کے اخلاق سے متعلق آسانی سے صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ حکیم نورالدین (خلیفہ اوّل) شاطر سیاست کے پیر تھے اور شاطر سیاست نے ان سے بہت کچھ پڑھا اور سیکھا تھا۔ اس اعتبار سے وہ ان کے استاد بھی تھے۔ علاوہ ازیں انہوں نے اپنے عہد خلافت میں شاطر سیاست پر بہت سے احسانات بھی کئے تھے۔ اس اعتبار سے وہ شاطر سیاست کے محسن بھی تھے۔ آئیے! اب دیکھیں کہ حضور نے اپنے پیر، استاد اور محسن کے احسانات کا بدلہ کیا دیا۔
حکیم نورالدین، مرزاغلام احمد کی وفات کے بعد پہلے خلیفہ تھے۔ وہ اگر چاہتے تو شاطر