بھی مدعی ہے کہ خلیفہ ربوہ جمہوریت کے سب سے بڑے علمبردار ہیں۔ ممکن ہے جس طرح آمریت اس کے نزدیک خلافت کا دوسرا نام ہے۔ اسی طرح اس کے نزدیک جمہوریت بھی آمریت ہی کی کوئی قسم ہو۔
اے شیخ بات کر کوئی عقل وشعور کی
پس منظر
ربوہ کی فسطائیت کو سمجھنے کے لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ میں یہاں اس جماعت کی ابتداء سے لے کر اب تک کی تاریخ کا ایک ہلکا سا خاکہ پیش کر دوں اور اسے پیش کرتے وقت اپنی طرف سے کسی قسم کی قطع وبرید نہ کروں تاکہ دور حاضر کی اس فسطائی ریاست کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
مرزاغلام احمد
مرزاغلام احمد، مرزاغلام مرتضیٰ کے گھر ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے۔ ۱۸۹۱ء میں مہدی یا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ چونکہ ان میں علمی صلاحیتیں موجود تھیں۔ اس لئے دیکھتے ہی دیکھتے بہت سے لوگ ان کے پیرو بن گئے۔ مرزاقادیانی نے مسئلہ جہاد کو مسترد قرار دیا۔ حیات مسیح علیہ السلام کے مسئلہ کی مخالفت کی اور وفات مسیح علیہ السلام کا عقیدہ پیش کیا۔ وحی والہام پر متعدد کتب رقم کیں اور دعویٰ کیا، اﷲتعالیٰ کی طرف سے مجھ پر وحی کا نزول ہوتا ہے۔
تعلیمات
مرزاغلام احمد نے مختلف مقامات پر حسب ذیل تعلیمات پیش کیں: ’’تم اپنی نفسانیت ہر ایک پہلو سے چھوڑ دو اور باہمی ناراضی جانے دو اور سچے ہوکر جھوٹے کی طرح تذلل اختیار کرو۔ تاکہ تم بخشے جاؤ۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۲،خزائن ج۱۹ ص۱۲)
’’بدکار خدا کا قرب حاصل نہیں کر سکتا۔ متکبر اس کا قرب حاصل نہیں کر سکتا… اور ہر ایک جو اس کے نام کے لئے غیرت مند نہیں اس کا قرب حاصل نہیں کر سکتا۔ وہ جو دنیا پر کتوں پر چیونٹیوں یا گدوں کی طرح گرتے ہیں اور دنیا سے آرام یافتہ ہیں وہ اس کا قرب حاصل نہیں کر سکتے۔ ہر ایک ناپاک آنکھ اس سے دور ہے۔ ہر ایک ناپاک دل اس سے بے خبر ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳)
’’نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفیٰﷺ۔ تم کوشش کرو کہ سچی محبت اس جاہ