مسٹر جی ڈی کھوسلہ سیشن جج گورداسپور کے اس مشہور فیصلہ ودیگر واقعات وحقائق کی روشنی میں یہاں شبہ کی گنجائش نہیں کہ اس جماعت کی بنیاد رکھتے وقت جس کا مقصد مذہبی اور نیکی اور تقویٰ اور محبت ایزدی بتایا گیا تھا۔ ۱۹۱۴ء میں مسند خلافت پر متمکن ہونے والے شخص نے اسے سازشوں کی آماجگاہ اور خالص سیاسی جماعت ثابت کر دیا اور اقوال وافعال سے اپنی فسطائیت کے لئے ایسے نقوش چھوڑ دئیے کہ اب ان کو مٹا کر آمریت کے بدنما دھبوں کی بجائے جمہوری عظمت کے نورانی نشان دنیا کے سامنے پیش کرنا ناممکن ہوگیا ہے اور اب اس عظیم شاطر سیاست کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں کہ اپنی آمریت کو جائز قرار دینے کے لئے سرور کائناتﷺ اور خلفائے راشدین کو فسطائیت کے علمبردار ثابت کیاجائے۔ چنانچہ اخبار الفضل کے اوراق شاہد ہیں کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ کی زندگی واقعات سے فسطائیت ثابت کرنے اور اپنی آمریت کو جائز قرار دینے کی سعی ناکام کی گئی۔
مذہبی یا سیاسی؟
اگرچہ اس جماعت کا دعویٰ ہے کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اوروہ ایک خالص مذہبی جماعت ہے اور نیز یہ کہ اس کے بانی مرزاغلام احمد نے اس کی بنیاد خالصتاً مذہبی اقدار پر قائم کی تھی۔ لیکن پاکستان کے تحفظ، بقاء اور سالمیت کے لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ میں اس جماعت کا تجزیہ اس انداز سے بھی کروں کہ یہ جماعت مذہبی ہے یا اس کا مطمع نظر خالصتاً سیاسی ہے۔ چونکہ اس وقت زیر نظر مبحث ربوہ کے فسطائیت مآب کے کارہائے نمایاں قلمبند کرنا اور اس کی آمیریت ثابت کرنا ہے۔ اس اعتبار سے بھی ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس جماعت کا تمام پہلوؤں سے محاسبہ کیا جائے۔ اگر یہ جماعت مذہبی ہے اور اس کی رہنمائی کرنے والا اسے مذہبی اقدار ہی پر چلاتا ہے اور اس کا ملک کی سیاست سے دخل نہیں تو پھر ہمیں اس کی فسطائی خصوصیات وعادات پر دوسرے انداز سے بحث کرنا ہوگی۔ لیکن اس جماعت کو جو مذہبی تعلیمات کو رواج دینے کی غرض سے قائم کی گئی تھی اور جو آج بھی یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کا منشور خالصتاً مذہبی ہے۔ اگر سیاسی پگڈنڈیوں پر جادہ پیمائی کی مشق دی جارہی ہے اور اس کا نام مذہب رکھا جارہا ہے تو پھر ہمیںاس جماعت کے رہنما کی آمریت کے دلائل پیش کرتے وقت کوئی دوسرا انداز تحریر اختیار کرنا پڑے گا۔
۱۹۱۴ء سے پہلے کے زمانہ سے قطع نظر اس جماعت کا سارا لٹریچر اس بات کا شاہد ہے کہ اس کی رہنمائی کرنے والا مذہبیت کے پردہ میں سیاست کا علم لہرا رہا ہے۔ یہ حالت سخت خطرناک اور نتائج کے اعتبار سے شدید بھیانک ہے۔ اگر انسانیت کے لباس میں انسان جلوہ گر ہو