وہاں مجھے جنت کی خوب سیر کرائی۔ میں نے دوزخ کا بھی معائنہ کیا۔ آخر رب کردگار نے مجھے شرف نبوت سے سرفراز فرمایا اور یہ قمیص پہنا کر زمین پر اترنے کا حکم دیا۔ چنانچہ میں ابھی آسمانوں سے نازل ہورہا ہوں۔
اس وقت مندر کے پاس ہی ایک کسان ہل چلا رہا تھا۔ اس نے کہا میں نے خود اسے آسمان کی طرف سے اترتے دیکھا ہے۔ پجاریوں نے بھی اس کے اترنے کی شہادت دی۔ بہافرید کہنے لگا کہ خلعت جو مجھے آسمانوں سے نازل ہوا، زیب تن ہے۔ غور سے دیکھو کہ کہیں دنیا میں بھی ایسا باریک اور نفیس کپڑا تیار ہوسکتا ہے؟ لوگ اس قمیص کو دیکھ کر محو حیرت تھے۔ الغرض آسمانی نزول اور عالم بالا کے معجزۂ خلعت پر یقین کر کے ہزارہا لوگ اس کے پیرو ہوگئے۔ اس کے دین کے احکام بڑے مضحکہ خیز تھے۔
بہا فرید کا قتل
بہافرید مدت تک اغوائے خلق میں بلا مزاحمت مصروف رہا۔ آخر جب ابومسلم خراسانی نیشاپور آیا تو مسلمانوں اور مجوسیوں کا ایک مشترک وفد اس کے پاس پہنچا اور شکایت کہ کہ بہا فرید نے دین اسلام اور دین مجوس میں رخنہ اندازیاں کر رکھی ہیں۔ ابومسلم نے عبداﷲ بن شعبہ کو اس کے حاضر کرنے کا حکم دیا۔ بہافریدکو اطلاع مل گئی کہ اس کی گرفتاری کاحکم ہوا ہے۔ فوراً نیشاپور سے راہ فرار اختیار کی۔ عبداﷲ بن شعبہ نے تعاقب کر کے اسے کوہ باد غیس پر جالیا اور گرفتار کر کے ابومسلم کے سامنے لاحاضر کیا۔ ابومسلم نے دیکھتے ہی اس پر خنجر خونخوار کا وار کیا اور سرقلم کر کے اس کی نبوت کا خاتمہ کر دیا۔
ابومسلم نے حکم دیا کہ اس کے گم کردگان راہ پیرو بھی گرفتار کر لئے جائیں۔ وہ بہا فرید کی گرفتاری سے پہلے ہی وفد کے جانے کی خبر سن کر بھاگ چلے تھے۔ اس لئے بہت تھوڑے افراد ابومسلم کی فوج کے ہاتھ آئے۔ اس کے پیرو بہافریدی کہلاتے ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ بہا فرید ایک مشکیں گھوڑے پر سوار ہوکر آسمان پر چڑھ گیا تھا اورکسی مستقبل زمانہ میں آسمان سے نازل ہوکر اپنے اعداء سے انتقام لے گا۔ (الآثار الباقیہ عن القرون الخالیہ، بیرونی)
۹… اسحق اخرس مغربی
اسحق ملک مغرب کا رہنے والا تھا۔ اہل عرب کی اصطلاح میں مغرب شمالی افریقہ کے اس حصہ کا نام ہے جو مراکش، تیونس، الجزائر وغیرہ ممالک پر مشتمل ہے۔ اسحق ۱۳۵ھ میں اصفہان