علم خدا میں آپﷺ کا خاتم النّبیین ہونا … تیسری حدیث
’’عن العرباض بن ساریۃؓ عن رسول اﷲﷺ انہ قال انی عند اﷲ مکتوب خاتم النّبیین وان اٰدم لمنجدل فی طینتہ‘‘
(رواہ احمد، مشکوۃ، باب فضائل سید المرسلین فصل الثانی)
روایت ہے حضرت عرباض بن ساریہؓ کہ انہوں نے کہا کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے تحقیق شان یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کے نزدیک میں لکھاہوا تھا۔ ختم کرنے والا نبیوں کا اور تحقیق آدم علیہ السلام گوندھے ہوئے تھے اپنی مٹی کے بیچ میں (آخر حدیث تک)
حدیث نمبر۳ میں اس آیت کی طرف اشارہ فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النّبیین پ۳‘‘ اور جب اﷲ تعالیٰ نے وعدہ لیا تمام نبیوں سے کہ جب تمہارے پاس میرا نبی آخر الزمان تشریف لے آئے تو تم میری الوہیت کے بعد اس کو آخری آنے والا نبی تسلیم کرنا۔ حالانکہ اس وقت آدم علیہ السلام پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ پھر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ’’ثم جائکم رسول‘‘ تمام انسان وجنات وغیرہ کی طرف وہ رسول ونبی بنا کر بھیجا تو دنیا میں آنے کے بعد اکثر لوگوں نے ان کو نہ مانا اور کافر ہوگئے۔ اب ہمارے زمانے میں کافر، مشرک، ملحد، زندیق، مرتد، ایسے اکثر موجود ہیں جو معمولی انسان کو رسول اﷲﷺ جیسا یا ماتحت نبی مانتے ہیں۔ حالانکہ حدیث پاک میں صاف صاف موجود ہے۔
’’عن ابن عباسؓ قال اﷲ تعالیٰ لمحمدﷺ وما ارسلنک الا کافۃ للناس فارسلہ الٰی الجن والانس‘‘ روایت ہے حضرت ابن عباس سے کہ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے واسطے محمدﷺ کے اور نہیں بھیجا ہم نے تجھ کو مگر واسطے تمام لوگوں کے آنحضرتﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے بھیجا ہے واسطے تمام جنوں اور انسانوں کے۔
(مشکوٰۃ الفضل الثالث ص۵۱۵ قدیمی کتب خانہ، باب فضائل سید المرسلین)
اسی طرح جامع ترمذی میں بھی ہے کہ حضورﷺ خود فرماتے ہیں کہ میرا نام اس وقت بھی خاتم النّبیین ہی کتاب الٰہی میں لکھا ہوا تھا جبکہ آدم علیہ السلام کا پتلا بنا ہوا تھا اور اس میں روح بھی نہ پھونکی گئی تھی۔ غرض یہ کہ کلمات مذکورہ بالا سے فرقہ مرجیہ قدریہ معتزلہ، چکڑالویہ اور مرزائیہ وغیرہ کی تردید ہورہی ہے۔
آپ قائد اور خاتم النّبیین ہیں … چوتھی حدیث
’’عن جابرؓ ان النبیﷺ قال انا قائدالمرسلین ولافخر وانا خاتم