نتیجہ
جس طرح اﷲ تعالیٰ نے اپنے پیارے محمدﷺ کو آخری نبی بتایا ہے بس اسی طرح ابتدائے نبوت محمدی سے انتہائے زمانہ تک ہم کو بھی آخری امت بتایا ہے۔ اگر حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا تو امت کیسے ہوسکتی ہے؟
اوّل نبی آدم تھے اور آخری محمد ہیں … چوبیسویں حدیث
’’عن ابی ذرؓ قال رسول اﷲﷺ یا ابا ذر اوّل الانبیاء آدم وآخرہم محمد‘‘ حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ اے ابوذر (سب سے) پہلے نبی آدم تھے اور سب سے آخری نبی میں محمد ہوں۔
(ابن حبان فی تاریخہ فی السنۃ العاشرۃ ص۶۹، کنزالعمال ج۶،ص۱۳۰)
تشریح
سلسلہ نبوت حضرت آدم علیہ السلام سے چل کر حضرت محمدﷺ پر ختم ہوگیا۔ اسی قسم کے بیانات مذکورہ بالا عبارات میں مرقوم ہیں جو بالکل حق اور سچ ہے۔ اور ہمارا ایمان ہے کہ احادیث مذکورہ میں شک کرنے والا، ان کو حق نہ سمجھنے والا کافر، مرتد، زندیق جہنمی ہے۔ امہ مرحومہ کو خدا جہنم سے پناہ دے۔ آمین۔
مسجد نبوی میری ہی مسجد ہے … پچیسویں حدیث
’’عن عبدﷲ بن ابراہیم ابن قارظؓ اشہد انی سمعت ابا ہریرۃؓ یقول قال رسول اﷲﷺ فانی آخر الانبیاء ومسجدی آخر المساجد۔‘‘ روایت ہے حضرت عبداﷲ بن ابراہیم بن قارظؓ سے کہ گواہی دیتا ہوں میں تحقیق میں نے سنا حضرت ابوہریرہؓ سے کہ کہتے تھے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ بے شک میں تمام انبیاء کا آخری نبی ہوں اور میری مسجد (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔ (مسلم ج۱ص۳۴۹)
تشریح
اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ہمارے نبی آخری نبی ہیں۔ اسی طرح ان کے نام سے مسجد نبوی بھی صرف مدینہ منورہ میں آخری مسجد ہے۔ ان کے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ کوئی مسجد نبوی کہلا سکے گی۔