کیونکہ خدا تعالیٰ نے مجھے ’’یمح اﷲ بی الکفر‘‘ کا لقب عطا فرمایا ہے۔
۲… انا الحاشر… میں حاشر ہوں فرما کر خود ہی کلام کی تفسیر فرما دی ہے کہ میری نبوت ابتدائے نبوت سے انتہائے دنیا تک قائم رہے گی۔ حتیٰ کہ زمین سے دنیا کا حشر جب ہوگا تو نبوت میری ہی ہوگی اور دین میرا ہی ہوگا۔
۳… انا العاقب… میں عاقب ہوں فرما کر ثابت کردیا کہ اور کوئی پیچھے آنے والا نبی ہی نہیں۔ عرب کے امی اور اور عجم کے جاہلوں کو سمجھانے کے لئے پیارے الفاظ میں فرماتے ہیں۔ ’’والعاقب الذی لیس بعدہ نبی‘‘ اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی بھی نبی نہ ہو۔ عبارت مذکور سے ہر قسم کی خصوصاً مرزا قادیانی کی نبوت کا دیوالہ بخوبی نکل رہا ہے۔
رحمت للعالمین … تیرھویں حدیث
’’عن ابی موسیٰ الاشعری قال کان رسول اﷲﷺ یستمی لنا نفسہ اسماء وقال انا محمد واحمد والمقفی والحاشر ونبی التوبۃ ونبی الرحمۃ‘‘ روایت ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے کہا ہے رسول اﷲﷺ گناتے نام اپنے اور فرماتے میں محمد ہوں، اور میں ہی احمد ہوں، اور میں ہی مقفی ہوں اور میں ہی حاشر ہوں اور میں نبی ہوں توبہ کا اور میں ہی نبی ہوں رحمت کا۔ (مسلم ج۲ص۲۶۱)
تشریح
اس حدیث میں بھی مذکورہ بالا اسمائے گرامی بیان فرمائے گئے ہیں۔ جن کے متعلق مختصر خلاصہ اوپر عرض کرچکا ہوں۔ اب صرف دو لفظ مطالعہ فرمائیں اور وہ یہ ہیں۔
۱… نبی التوبہ… میں توبہ کا نبی ہوں، فرما کر بتلا دیا کہ میری نبوت کے دور میں گناہگاروں کی توبہ قبول بھی ہوگی اور میری ہی نبوت کے ہوتے ہوئے قیامت آجائے گی اور درتوبہ بند بھی ہوجائے گا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ قیامت تک کوئی بھی پرانا حکومت محمدی کے موجودگی میں نہیں ہوسکتا۔عیسیٰ علیہ السلام بھی جب آئیں گے تو حاکم وامام عادل بن کر آئیں گے۔
۲… نبی الرحمۃ… میں رحمت کا نبی ہوں، فرما کر اس آیت کی تفسیر وتصدیق فرما دی۔ جس میں مذکور ہے ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین‘‘ گویا خدائے تعالیٰ نے حضور کو تااختتام دنیا ساری ہی مخلوق کے لئے رحمت وشفقت کا علمبردار بنا کر بھیجا ہے۔ لہٰذا کسی کی کیا مجال کہ دست محمدﷺ سے علم نبوت حاصل کرنے کی بے کار وبے جا کوشش کرے اور کامیاب ہو۔