جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ انہوں نے عقائد بھی تبدیل کر لئے۔ لہٰذا انہوں نے ہدایت اور عقائد دونوں سے انحراف کر کے گھوڑے سے گرنے کی کشفی حالت کی عملاً وضاحت کر دی۔ پس یہ ثابت ہو گیا کہ ’’استقامت میں فرق آگیا‘‘ والا الہام شاطر سیاست ہی سے متعلق تھا۔
لیکن ان کی طرف سے اس الہام کا عبدالمنان عمر یا کسی دوسرے شخص پر چسپاں کرنا سراسر زیادتی اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کی سعی ناپاک ہے۔ ورنہ مرزاقادیانی کا یہ الہام شاطر سیاست کے سوا کسی سے متعلق نہیں ہوسکتا۔ مرزاقادیانی کے اس الہام اور شاطر سیاست کے رؤیا کا تجزیہ کرنے سے ہمیں صرف یہ مقصود ہے کہ خلافت مآب مہمل خود ساختہ رؤیا وکشوف والہامات کو حالات پر چسپاں کر کے اپنے مطلب کے مطابق معنی نکال کے بھولے بھالے مریدوں کو بے وقوف بناتے ہیں۔ حالانکہ ایسے رؤیا وکشوف محض دروغ گوئی ہیں۔
باب سچا ہے یا بیٹا؟
مرزاغلام احمد قادیانی
مرزامحمود احمد قادیانی
(۱)’’کرم ہائے تو مارا کرو گستاخ‘‘ ترجمہ: تیری بخششوں نے ہمیں گستاخ کر دیا۔
(براہین احمدیہ ص۵۵۵، ۵۵۶ حاشیہ)
(۱)’’نادان ہے وہ شخص جس نے کہا ہے: ’’کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ‘‘ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں بنایا کرتے۔ بلکہ اور زیادہ شکر گزار اور فرمانبردار بناتے ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۳؍جنوری ۱۹۲۷ئ)
(۲)’’صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طور پر رسول اﷲ کہلاتا ہے اس کا کامل طور پر دوسرے نبی کا مطیع اور امتی ہو جانا نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کی رو سے بکلی ممتنع ہے۔ اﷲ جل شانہ فرماتا ہے: ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘ یعنی ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لئے بھیجا جاتاہے۔ اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی دوسرے کا مطیع اور تابع ہو۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
(۲)’’بعض نادان کہہ دیا کارتے ہیں کہ نبی کسی دوسرے کا متبع نہیں ہوسکتا اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ: ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘ اور اس آیت سے حضرت مسیح موعود کی نبوت کے خلاف استدلال کرتے ہیں۔ لیکن یہ سبب بسبب قلت تدبر ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۵۵)