(۳)’’انبیاء اس لئے آتے ہیں تاکہ ایک دین دوسرے دین میں داخل کریں اور ایک قبلہ سے دوسرا قبلہ مقرر کرا دیں اور بعض احکام کو منسوخ کر دیں اور بعض نئے احکام لاویں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۳۹، خزائن ج۵ ص ایضاً)
(۳)’’نادان مسلمانوں کا خیال تھا کہ نبی کے لئے یہ شرط ہے کہ وہ کوئی نئی شریعت لائے یا پہلے احکام میں سے کچھ منسوخ کرے یا بلاواسطہ نبوت پائے۔ لیکن اﷲتعالیٰ نے مسیح موعود کے ذریعہ اس غلطی کو دور کر دیا۔‘‘
(حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۳۳)
(۴)’’میرے پر یہی کھولا گیا ہے کہ حقیقی نبوت کے دروازے بکلی بند ہیں۔ اب نہ کوئی حقیقی معنوں کی رو سے آسکتا ہے اور نہ کوئی قدیم نبی۔ مگر ہمارے ظالم مخالف ختم نبوت کے دروازوں کو پورے طور پر بند نہیں سمجھتے۔‘‘ (سراج المنیر ص۳، خزائن ج۱۲ ص۵)
(۴)’’اور یہی محبت تو ہے جو مجھے اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ باب نبوت کے بکلی بند ہونے کے عقیدہ کو جہاں تک ہو سکے باطل کروں کہ اس میں آنحضرتﷺ کی ہتک ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۸۶)
خلافت مآب کے منافق
خلافت مآب نے ایک نہیں دو نہیں بلکہ تقریباً ہر اس شخص کو منافق قرار دے دیا ہے جس نے کبھی کسی جہت سے بھی ان کی کسی دھاندلی کے خلاف آواز اٹھائی یا ان کے دل میں اس کے خلاف بدظنی پیدا ہوگئی۔ چنانچہ مرزاغلام احمد کے بڑے مخلص مریدوں میں سے بعض کو منافق قرار دیا گیا ہے اور بعض کی اولاد پر منافقت کا لیبل لگا کر انہیں ذلیل وخوار کیا ہے۔ ذیل میں شاطر سیاست کے چند منافقین کے اسمائے گرامی درج کئے جارہے ہیں۔ ان میں سے بعض کو منافق قرار نہیں دیا گیا۔ بلکہ ان کی اولاد کو منافق قرار دیا گیا۔
۱…مفتی محمد صادق
مفتی صاحب بڑے پرانے قادیانی تھے۔ انہوں نے مرزاغلام احمد کے ہاتھ پر بیعت کی اور پھر ساری زندگی انہی کے مشن کی تبلیغ میں صرف کر دی۔ انہی دنوں فوت ہوئے ہیں۔ زندگی کے آخری ایام میں ان کی خدمات کا جو صلہ شاطر سیاست نے انہیں دیا وہ شاطر سیاست کے پرائیویٹ سیکرٹری کے خط سے ظاہر ہے جو اس نے شاطر سیاست کے توسط سے مفتی صاحب کو لکھا تھا اور جس میں مفتی صاحب کو بھی منافق قرار دیاگیا۔ خط کا اصل میرے پاس موجود ہے۔ اس کی نقل ملاحظہ فرمائیے: