اس کے بعد ابن مطیع قصر امارت سے نکل کر ابوموسیٰ کے مکان میں جا چھپا۔ ابن مطیع کے آدمیوں نے دروازہ کھول دیا۔ مختار قصر میں داخل ہوا اور مطیع کے آدمیوں نے اس سے بیعت کرلی۔ صبح کو شرفائے کوفہ اس سے مسجد اور قصر کے دروازے پر ملاقی ہوئے اور کتاب وسنت اور اہل بیت کے خون کی انتقام جوئی کی شرط پر بیعت کی۔ مختار نے کوفہ کے بیت المال میں نوے لاکھ کی رقم پائی۔ جس میں ایک بڑا حصہ اس نے اپنی فوج میں تقسیم کر دیا۔ ان ایام میں کوفہ مرکزی حیثیت رکھتا تھا اور اس کے توابع دور دور تک پھیلے ہوئے تھے۔ اس فتح سے مختار حجاز مقدس اور بصرہ کی ولایت کو چھوڑ کر باقی تمام علاقوں پر قابض ہوگیا جو ابن زبیرؓ کے زیرنگیں تھے۔ یہ وہ وقت تھا جبکہ اس نے اپنے اعلیٰ ترین اوج وعروج کی تصویر اپنی آنکھوں سے دیکھ لی اور نظر آیا کہ اسلامی دنیا کا ایک معتدبہ حصہ اس کے علم اقبال کے سامنے سرنیاز جھکائے ہوئے ہے۔
عمّال کا تقرر
اب اس نے کوفی رئیس ابراہیم بن اشتر کے چچا عبداﷲ بن حارث کو آرمینیا کی حکومت تفویض کی۔ عبدالرحمن بن سعید کو موصل کا گورنر بنایا۔ اسحق بن مسعود کو مدائن کی سرزمین دی۔ اسی طرح دوسرے علاقے بھی ممتاز سرداروں کے زیرفرماں کر کے اپنی اپنی حکومتوں پر روانہ کر دیا۔ اس اثناء میں مختار کو معلوم ہوچکا تھا کہ ابن مطیع ابوموسیٰ کے مکان میں چھپاہے۔ یہ سن کر وہ خاموش ہوگیا۔ لیکن مغرب کے وقت ابن مطیع کے پاس ایک لاکھ درہم کی رقم گراں بھیج دی اور کہلا بھیجا کہ اس کو اپنی ضروریات پر خرچ کرو۔ مجھے معلوم ہے کہ جہاں تم اقامت گزیں ہو اور یہ بھی جانتا ہوں کہ بے زری اور تہی دستی نے تمہیں شہر چھوڑنے پر مجبور کر رکھا ہے۔ دشمن کے ساتھ حسن سلوک کی یہ ایک قابل تعریف نظیر ہے۔
قاتلین حسینؓ سے انتقام
کوفہ اور اس کے صوبجات پر عمل ودخل کرنے کے بعد مختار نے ان اشقیاء کے خلاف داروگیر کا سلسلہ شروع کیا جو کربلا میں حضرت حسینؓ اور خاندان نبوت کے دوسرے ارکان کے قتل واستہلاک میں شریک تھے۔ چنانچہ عبیداﷲ بن زیاد، عمرو بن سعد، شمر ذی الجوشن، خولی بن یزید، حصین بن نمیر، زید بن رقاد جبانی، عمرو بن حجاج، زبیدی، عبدالرحمن بجلی، مالک بن نسیر بدّی، حکیم بن طفیل طائی، عثمان بن خالد جہنی، عمرو ابن صبیح صیداوی، خنجر خونخوار کے حوالے کر دئیے گئے۔ اسی طرح مختار نے بہت سے دوسرے دشمنان آل رسول کا بھی قلع قمع کیا جو صاحب اس داروگیر کی پوری تفصیل دیکھنا چاہیں۔ وہ راقم الحروف کی کتاب ’’ائمہ تلبیس‘‘ کی طرف رجوع فرمائیں۔