۷… ’’آخر میں چند اشعار آپ (مرزاغلام احمد قادیانی) کو غیرت دلانے کے لئے تھے اور ان کا مضمون یہ تھا کہ اے مسیح موعود کیا آپ اس علاقے کے لئے مبعوث ہی نہیں ہوئے تھے یا آپ کے پیغام کو اس علاقہ میں ناکامی ہوئی؟ جب وہ آخری شعر پڑھنے لگا تو مجلس مسحور ہوگئی اور خود حضرت مسیح موعود بھی متاثر نظر آتے تھے اور باربار ذکر الٰہی کرتے تھے۔‘‘
اس حصہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب مرزاقادیانی کا نظام ایسے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو مرزاقادیانی کی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی بجائے اس سے بھی مہمل اور تھرڈ کلاس قسم کا لٹریچر شائع کریں گے اور اس وقت مرزاقادیانی کی روح تڑپ کر غیرت میں آجائے گی اور وہ متأثر ہوکر ذکر الٰہی شروع کر دیں گے۔
چنانچہ شاطر سیاست کا رؤیا کا یہ حصہ بھی خود ان ہی سے متعلق ہے۔ کیونکہ انہوں نے اپنے باپ کی تعلیمات کی اشاعت کی بجائے اپنے مصلح موعود ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کی غرض سے اندھا دھند لٹریچر شائع کیا۔ ان کے باغیوں نے ان پر جو الزامات عائد کئے ان میں ایک الزام یہ بھی تھا کہ مرزاقادیانی کی تعلیمات کی اشاعت کے بجائے فضول قسم کا لٹریچر شائع کر رہے ہیں۔ لہٰذا مرزاقادیانی کی روح اس رؤیا کے مطابق اس وقت تڑپ رہی ہوگی۔ کیونکہ ان کے لگائے ہوئے پودے کا بیڑہ غرق ان کے بیٹے ہی کے ہاتھوں سے ہورہا ہے۔
۸… ’’اس نے پھر اشعار پڑھے اور ان کا مطلب یہ تھا کہ اے احمدیو! اﷲتعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور تقویٰ کی عادت اور پرہیز گاری کا مادہ اس میں رکھا اور اگر وہ غلطی کر بیٹھے تو توبہ اور استغفار اور خدا سے معافی مانگنے کی طاقت اور رغبت اس میں پیدا کی۔ لیکن لومڑی میں اس نے یہ خصلتیں نہیں رکھیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ ایک لومڑی تمہارے اندر داخل ہوگئی ہے اور بہت ہی توبہ اور استغفار اور انابت الیٰ اﷲ کا اظہار کرتے ہوئے تمہارے اندر رسوخ پیدا کر رہی ہے اور تم اس کے اظہار خیالات پر خوش ہو۔‘‘
رؤیا کے اس حصہ میں لومڑی کی خصلت بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے لومڑی میں استغفار توبہ اور انابت الیٰ اﷲ کی خصلتیں نہیں رکھیں۔ لیکن لومڑی کے سے خصائل رکھنے والا ایک شخص تم میں داخل ہوگیا ہے اور وہ عجز وانکسار اور انابت الیٰ اﷲ کا اظہار کر کے تم میں رسوخ پیدا کر رہا ہے اور تم اس کے اظہار خیال پر خوش ہورہے ہو۔
جس شخص کو شاطر سیاست نے اس رؤیا کے مطابق لومڑی قراردینے کی سعی کی ہے۔