اس نے کبھی بھی استغفار اور انابت الیٰ اﷲ سے لوگوں میں رسوخ پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اس لئے اس شخص کو اس کا مصداق قرار دینا کذب بیانی ہے۔ ہاں شاطر سیاست اپنے باپ کے مریدوں میں انابت الیٰ اﷲ استغفار اور توبہ کا اظہار کر کے اپنا اثر رسوخ پیدا کرتے رہے اور کر رہے ہیں اور وہی ہیں جن کے اظہار خیال پر ان کے مرید سردھنتے ہیں۔ چنانچہ وہ ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’پس دوستوں کو چاہئے کہ اگر دل میں غصہ پیدا ہو تو استغفار کریں۔‘‘
(الفضل مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۳۷ئ)
’’جوں جوں اﷲتعالیٰ کے انعامات تم پر بڑھتے چلے جائیں۔ تم انکسار اور انابت الیٰ اﷲ میں بڑھ جاؤ۔‘‘ (خطبہ جمعہ الفضل مورخہ ۵؍فروری ۱۹۵۷ئ)
پھر ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں: ’’اے دوستو! اب بھی وقت ہے توبہ کرو اور سنبھلو۔ توبہ کرو اور سنبھلو۔ پھرتوبہ کرو اور سنبھلو۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۰؍اگست ۱۹۳۷ئ)
اب بتائیے کہ ان کے سوا اور کون ہے جو انابت الیٰ اﷲ، استغفار اور توبہ سے اپنے مریدوں میں اثر ورسوخ پیدا کرتا ہے؟ رؤیا میں صاف الفاظ میں بتایا گیا ہے کہ ایک لومڑی انابت الیٰ اﷲ ذکر کر کے رسوخ پیدا کر رہی ہے اور لوگ اس کے اظہار خیالات پہ سردھننے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس لومڑی کے اظہار خیالات پر خوش نہیں ہونا چاہئے۔ مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں صاف طور پر واضح ہے کہ اس رؤیا میں ان کو جس لومڑی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس سے مراد خود ہیں۔ لیکن آئیے! ذرا لومڑی کے خصائل بھی دیکھ لیں کہ آیا شاطر سیاست خصائل کے اعتبار سے بھی رؤیا والی لومڑی کے مصداق ہیں یانہیں۔
لومڑی کے خصائل
لومڑی کے جو خصائل بیان کئے جاتے ہیں وہ حسب ذیل ہیں:
۱… وہ بلاکی مکار ہوتی ہے۔
۲… وہ ذہین بھی ہوتی ہیں۔
۳… ریاکاری اور عجزوانکساری اس کا شیوہ ہے۔
۴… وہ موقع شناس ہوتی ہے۔
ان خصائل کی روشنی میں دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں یہ تمام خصوصیات موجود ہیں۔ ان کی ذہانت کا کون قائل نہیں۔ موقع شناسی ان کی مشہور ہے۔ ریاکاری عجزوانکساری اور مکاری بھی ان کا طرۂ امتیاز ہے۔ مثلاً سارے جہان کو وہ بدخصال، لغو