دوزانوں بیٹھے ہیں۔ دوزانو بیٹھنے سے مراد اظہار ادب واحترام ہوتا ہے۔ اس لئے ان کا سر مجلس اپنے باپ کے سامنے دوزانو بیٹھنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ اپنے باپ کے مریدوں کے سامنے باپ کا ادب واحترام اور اس کی بڑائی ظاہر کر کے اپنا اولوالعزم ہونا ثابت کرتے ہیں اور جیسا کہ انہوں نے خود اس خواب کی تشریح میں لومڑی سے مراد پدرم سلطان بود کا نعرہ لگانے والا قرار دیا ہے۔ یہ تشریح درست ہے اور واقعی اس خواب میں لومڑی سے مراد وہی شخص ہے جو پدرم سلطان بود کا نعرہ لگاتا ہے اور اس سے مراد وہ خود ہیں۔
۲… ’’اتنے میں ایک شخص آیا جو ہندوستانی معلوم ہوتا ہے۔ اس نے آکر حضرت مسیح موعود سے اجازت لی کہ میں کچھ سنانا چاہتا ہوں۔ آپ کی اجازت سے اس نے اشعار سنانے شروع کئے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بڑا قادر الکلام شاعر ہے۔‘‘
خواب کے اس حصے میں ایک قادر الکلام شاعر دکھایا گیا ہے جو ہندوستانی ہے۔ جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ پدرم سلطان بود کی آمرانہ اور غیراسلامی حرکات کا انکشاف کرنے والے ہندوستانی ہوں گے اور ان میں ایک شاعر بھی ہوگا۔ چنانچہ جن لوگوں نے شاطر سیاست کی آمرانہ اور غیراسلامی حرکات کے خلاف واویلا کیا ہے۔ اور جو ۱۹۵۶ء میں شاطر سیاست سے علیحدہ ہوئے ہیں۔ ان میں ایک شاعر بھی ہے جو اس گروہ کا صدر ہے۔ جن میں سے ایک کو لومڑی قرار دینے کی کوشش ناکام کی گئی ہے۔
۳… ’’اس میں تمام عرصہ میں اور حضرت مسیح موعود آمنے سامنے دوزانو بیٹھے رہے۔ لیکن باقی لوگ شاعر کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئے۔‘‘
شاطر سیاست کاان کے باپ مرزاغلام احمد کے سامنے دوزانو بیٹھنے سے یہی مراد ہے کہ وہ اپنے باپ کا ادب احترام اور اس کی بڑائی بیان کرتے ہیں اور جب شاطر سیاست کی بدعنوانیوں کے خلاف وہ شاعر آواز بلند کرتا ہے تو لوگ اس کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ چنانچہ یہی ہوا کہ جب ۱۹۵۶ء میں نوجوانوں نے ایک شاعر کی قیادت میں شاطر سیاست کی بدعنوانیوں پر تنقید کی ہے تو ان کے مریدوں کا سنجیدہ وطبقہ ان نوجوانوں کی باتوں پر کان دھرے بیٹھا اور دل سے متوجہ ہے۔
۴… ’’پہلے قصیدہ کے ختم ہونے کے بعد اس نے پھر اجازت لی اور اجازت سے پھر ایک قصیدہ سنانا شروع کیا۔‘‘