اپنے باپ کی بڑائی کا دعویٰ نہیں کیا اور پھر اس کے باپ نے نہ ہی کبھی نبوت کادعویٰ کیا اور نہ ہی خلافت کاعلم لہرا کرچندے بٹورے۔ اس لئے یہ کہناکہ وہ اپنے باپ کی بڑائی بیان کرتا ہے۔ سراسر کذب بیانی ہے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ شاید شاطر سیاست نے اپنا یہ خواب خواہ مخواہ کسی مظلوم پر لگانے کی سعی وجہد کی ہے۔ اس سے مراد کسی صورت میں بھی وہ شخص نہیں ہے اور میں چیلنج کرتا ہوں کہ انہوں نے یہ خواب جس شخص پر چسپاں کیا ہے اس کے الفاظ سے خواب اس شخص پر چسپاں نہیں ہوتا۔ اب رہا یہ سوال کہ پھر یہ رؤیا کس کے متعلق ہے تو ان کی اپنی تشریح کے مطابق باپ کی بڑائی بیان کرنے والا شخص اس رؤیا کا مصداق ہے۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے جماعت میں صرف اور صرف ایک شخص ایسا ہے جو پدرم سلطان بود بنتا ہے اور وہ شاطر سیاست خود ہیں۔ یہ انہی کو کمال ہے کہ ۱۹۱۴ء سے لے کر اب تک صرف باپ ہی کانام لے کر باپ کے مریدوں میں اپنی خلافت کا علم لہرائے رکھا اور اپنی بدعنوانیوں پر بھی باپ کا نام لے کر ہی پردہ ڈالے رکھا۔ (مرید باپ یعنی مرزاغلام احمد سے اندھی عقیدت رکھتے ہیں) چنانچہ انہوں نے اس رؤیا کی وضاحت کرتے ہوئے ایک اور خواب بیان کیا ہے۔ اس وضاحتی رؤیا میں فرماتے ہیں: ’’خداتعالیٰ نے مجھے حضرت مسیح موعود (یعنی اپنے باپ) کی بعثت کی غرض میں شامل کیا ہے۔ اس لئے وہ میرے نام کو تبھی مٹا سکتے ہیں جب وہ حضرت مسیح موعود (یعنی میرے باپ) کا نام بھی مٹادیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۳؍دسمبر ۱۹۵۶ئ)
ان کی اپنی تشریح کے مطابق لومڑی والے خواب سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے آپ کو پدرم سلطان بود کہتا ہے تو پھر بدرم سلطان بود کا نعرہ تو وہ خود ہی لگاتے ہیں۔ اب میں کیسے کہوں کہوں کہ لومڑی والے رؤیا سے مراد وہ خود ہیں۔ میں اپنے استدلال کے علاوہ ان کے سارے خواب کاتجزیہ کرنا بھی ضروری خیال کرتا ہوں۔ کیونکہ میرا دعویٰ ہے کہ ان کا یہ خواب خود انہی کے متعلق ہے۔
خواب کا تجزیہ
میں نے خواب کو آٹھ حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ہر حصے پر نمبر لگا دئیے گئے ہیں اور تمام خواب کا نمبردار تجزیہ کیا جائے گا۔
۱… ’’میں نے دیکھا کہ ایک مجلس میں حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) ہیں، میں ہوں اور کچھ اور دوست ہیں۔ میں اور حضرت مسیح موعود آمنے سامنے دوزانو بیٹھے ہیں۔‘‘
خواب کے ابتداء میں شاطر سیاست اپنے باپ کو دیکھتے ہیں اور اپنے باپ کے سامنے