یعنی کسی سچے خواب سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہئے کہ جس شخص کو وہ خواب آیا ہے وہ بزرگی کی کسی منزل پر پہنچ گیا ہے۔ بلکہ بعض اوقات شیطان بھی انسان کو گمراہ کرنے کے لئے سچے خواب دکھادیتا ہے۔ اس لئے اپنے کسی سچے خواب کو بھی اپنی بزرگی اور بڑائی کے لئے دلیل ٹھہرانا ناجائز ہے۔ پھر مرزاغلام احمد قادیانی ان لوگوں کے متعلق بھی وضاحت کرتے ہیں جو اپنے خوابوں اور الہامات پر بناء رکھ کر غلط اعتقاد دل اور ناپاک مذہبوں کو فروغ دیتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے لکھا ہے: ’’افسوس کہ اکثر لوگ ایسے ہیں کہ ابھی شیطان کے پنجہ میں گرفتار ہیں۔ مگر پھر بھی اپنی خوابوں اور الہاموں پر بھروسہ کر کے اپنے ناراست اعتقادوں اور ناپاک مذہبوں کو ان خوابوں اور الہاموں کے ذریعہ فروغ دینا چاہتے ہیں۔ بلکہ بطور شہادت ایسی خوابوں اور الہاموں کو پیش کرتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲، خزائن ج۲۲ ص۴)
یعنی اپنے چند سچے خوابوںکو بنیاد اور دلیل ٹھہراکر اپنے غلط اعتقادات اور غلط مذہب کا پرچار کرنا بھی ناجائز ہے اور جو شخص اپنے خوابوں پر اپنی بزرگی کی بناء رکھتا ہے وہ بھی شیطان کا اسیر ہے۔ چنانچہ شاطر سیاست کی سوانح حیات دیکھئے تو ایک لمحہ بھی ایسا نہیں ملتا جب رؤیا وکشوف سے انہوں نے اپنی بزرگی اور اپنے اعتقادات کی سچائی نہ ثابت کی ہو۔ وہ لوگ جو الفضل کا باقاعدہ مطالعہ کرتے ہیں وہ جانتے ہیں الفضل میں جہاں ان کے رؤیا وکشوف کثرت سے شائع ہوتے رہتے ہیں وہاں بڑی سرخیوں میں ان کے عظیم الشان طریق سے پورا ہونے کا ڈھنڈورا بھی پیٹا جاتا ہے جو ان کے والد مرزاغلام احمد کے نزدیک ناجائز اور شیطان کے اسیر ہونے کی نشانی ہے۔ مرزاغلام احمد مزید رقمطراز ہیں: ’’اور بعض محض فضولی اور فخر کے طور پر اپنی خوابیں سناتے ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں کہ چند خوابیں یا الہام ان کے جوان کے نزدیک سچے ہوگئے ہیں۔ ان کی بناء پر وہ اپنے تئیں اماموں یا پیشواؤں یا رسولوں کے رنگ میں پیش کرتے ہیں۔ یہ وہ خرابیاں ہیں جو اس ملک میں بہت بڑھ گئی ہیں اور ایسے لوگوں میں بجائے دینداری اور استبازی کے بے جا تکبر اور غرور پیدا ہوگیا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲، خزائن ج۲۲ ص۴)
ان سطور میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ مرزاقادیانی نے اپنے بیٹے (شاطر سیاست) سے متعلق ہی لکھی تھیں۔ کیونکہ وہ اپنے رؤیا وکشوف کی بناء پر اپنے آپ کو مصلح موعود اور خلیفہ برحق ثابت کرتے ہیں اور اپنے بھولے بھالے مریدوں پر اپنی بزرگی ثابت کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کے والد مرزاغلام احمد کہتے ہیںکہ یہ وہ خرابیاں ہیں جو اس ملک میں بہت بڑھ گئی ہیں اور ایسے لوگوں میں بجائے دینداری کے بے جا تکبر اور غرور پیدا ہوگیا ہے۔ یہی عالم